ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ ساجد میر کو گرفتار کر لیا گیا

حکومتِ پاکستان نے ملزم ساجد میر کی باضابطہ گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے

قانون نافذکرنے والے اداروں نے ممبئی حملوں  کے ملزم ساجد میر کوگرفتار کرلیا ہے۔ تاہم حکومتِ پاکستان نے ملزم ساجد میرکی باضابطہ گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے۔ امریکا نے ساجد میر کو مطلوب ترین ملزمان کی لسٹ میں شامل کرکے ان پر 5 ملین ڈالر انعام رکھا تھا ۔

میڈیا اطلاعات  کے مطابق  گرفتار کیے جانے والے ساجد میر کو ممبئی حملوں کا مرکزی ملزم کہاجاتاہے۔ ملزم ساجد میر 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد سے لاپتہ تھا جبکہ کافی مرتبہ اس کی موت کی  جعلی خبریں بھی پھیلائیں گئیں تھی ۔

یہ بھی پڑھیے

طالبان  نے بے پردہ خواتین کو جانوروں سے تشبیہ دے دی

ساجد میر کی گرفتاری انتہائی خاموشی سے کی گئی۔ میڈیا کوان سب معاملات سے دور رکھا گیا جبکہ اتنے بڑے مقدمے میں عدالتی فیصلے کے بارے میں بھی کسی کوکچھ پتہ نہیں چلا۔  اطلاعات ہیں کہ ان کی گرفتاری اپریل میں ہوئی ہے ۔

واضح رہے ہائی پروفائل کیس میں گرفتار ملزم کو لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے ساڑھے 15 سال قید کی سزا سنائی ۔

عدالت نے ان پر420,000 روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق  ساجد میر اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام نے ماضی ان کی موت کا دعویٰ کیا تھا تاہم مغربی ممالک نے پاکستانی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ثبوت مانگے تھے ۔

ساجد میر کون ہیں:

ساجد میر لاہور میں پیدا ہوئے انہوں نے1994  صرف  16 سال کی عمر میں  لشکر طیبہ سے وابستگی اختیار کی ۔ ساجد میر لشکر طیبہ کے امیر حافظ سعید کے قابل اعتماد ساتھیوں میں شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ساجد میر لشکر طیبہ کے بین الاقوامی آپریشنز کے نائب سربراہ رہے،اس دوران وہ القاعدہ سے   بھی جڑے رہے ۔ انہیں ذکی الرحمان لکھوی تک براہ راست رسائی حاصل تھی

ساجد میں نے امریکی دہشتگرد  ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی مدد سے 2 سال تک ممبئی میں جاسوسی کی اور اہداف کو نشانہ بھی بنایا۔ مبینہ ملزم ساجد میر  2005 میں  ہندوستان  دوبارہ گئے  تھے ۔

ساجد میر 2002 میں عالمی منظر نامے پر ابھرے  جب انہوں نے پہلی بار ورجینیا  میں امریکا سے فوجی ساز و سامان خریدنے  کی کوشش کی تاہم ایف بی آئی نے منصوبہ ناکام بنادیا ۔

امریکی ایجنسی ایف بی آئی نے  اس کیس میں 11 افراد کو گرفتار کیا ۔ یہ کیس ورجینیا پینٹ بال جہادی’ کیس کے نام سے مشہور ہے۔

ذرائع کے مطابق ساجد میں فرانسیسی اور آسٹریلوی شہریوں کی مدد سے  افغانستان میں آسٹریلوی فوج پر حملے میں بھی ملوث رہا ہے ۔

متعلقہ تحاریر