کالعدم ٹی ٹی پی کا فاٹا انضمام کے مسئلے پر پیچھے ہٹنے سے انکار

ٹی ٹی پی سربراہ  مفتی نور ولی نے کہا ہے کہ ہم اپنی آزاد اور خودمختار حیثیت ختم کرنے کااختیار کسی قیمت پر نہیں دے سکتے

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کا کہنا ہے کہ امارات اسلامی افغانستان  کی ثالثی میں پاکستان سے مذاکرات جاری ہیں۔ افغانستان محض میزبانی اور سہولت کاری نہیں کر رہا بلکہ وہ ایک ثالث ہے ۔

کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود نے اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہا کہ امارات اسلامی افغانستان  کی ثالثی میں پاکستان سے مذاکرات جاری ہیں تاہم اس کے باوجود ہمارے خلاف کارروائیا ں جاری ہیں۔ ان کا یہ غیر سنجیدہ رویہ  مذاکرات کے عمل  کو متاثر کرسکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

الخدمت فاؤنڈیشن نے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی سامان روانہ کردیا

مفتی نور ولی نے کہا کہ بتایا کہ مذاکرات میں اب تک کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی تاہم حکومت پاکستان سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو مزید پیش رفت متوقع ہے ۔

 

کالعدم جماعت کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے مطالبات تو بہت واضح ہیں۔ ہمارے مطالبات واضح ہیں خاص کر قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) کے خیبرپختونخوا سے انضمام کو ختم کرنا ہمارا بنیادی مطالبہ ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان  کے سربراہ  مفتی ولی محسود نے واضح طور پر کہا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا سے قبائلی اضلاع کا انضمام کا مسئلہ ہمارا   اہم مطالبہ ہے جس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی آزاد اور خود مختار  حیثیت ختم کرنے کا اختیار کسی قیمت پر کسی کو نہیں دے سکتے ۔مفتی ولی نے کہا کہ پاکستان حکومت ہماری کارروائیوں سے دباؤ میں آکر مذاکرات پر مجبور ہوئی ہے ۔

مفتی ولی نے کہا کہ پاکستان  کی تاریخ  وحشیانہ اور سفاکانہ کارروائیوں سے بھری پڑی  ہے  ۔پاکستان  امریکا کے بعد اب چین کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کررہی ہے ۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حال ہی میں فاٹا کے انضمام ختم کرنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا، فاٹا کو 2018 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذاکرات میں پاکستانی حکومت کی نمائندگی کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کررہے تھے جبکہ ٹی ٹی پی کا وفد ان کی سربراہی میں مذاکرات میں شامل تھا۔

متعلقہ تحاریر