عمران ریاض کے خلاف ثبوت ناکافی، حکومت کو نالائقی کی نمائش بند کرنے کا مشورہ

عمران ریاض کی ایک شہر سے دوسرے شہر ، ایک عدالت سے دوسری عدالت میں بار بار پیش کرنے کو قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دے دیا گیا

اینکرپرسن اور یو ٹیوبر عمران ریاض خان اٹک کے بعد چکوال اور پھر لاہور پولیس کے حوالے کردیاگیا۔ چکوال سے لاہور پولیس عمران ریاض کو  راہداری ریمانڈ پر لاہور لائی جہاں انہیں غداری کے مقدمے میں عدالت میں پیش کیا گیا ۔

چکوال کی مقامی عدالت نے پولیس کے پانچ روز کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عمران ریاض کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر لاہور پولیس کے حوالے کرنے کے احکامات  جاری کیے ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران ریاض کیس میں سپریم کورٹ کے احکام کی صریحاً خلاف ورزی کاانکشاف

عمران ریاض کے وکیل کے مطابق  راولپنڈی کی عدالت نے پہلے ہی پیکا آرڈیننس  کے تحت ایف آئی آر خارج کرچکی ہے   جبکہ اٹک کی مقامی عدالت رات 3 بجے محفوظ کیا اور صبح 4 بجے کے قریب سناتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران ریاض کے خلاف کیس میں ثبوت ناکافی ہیں جو  انہیں مجرم ثابت کرسکیں جیسا کہ کرائم رپورٹ میں درج ہے، اس لیے انہیں کو کیس سے بری کیا جاتا ہے۔

عمران ریاض  کے بیانے کے مخالف صحافی مطیع اللہ جان  نے بھی ایک شہر سے دوسرے شہر ، ایک عدالت سے دوسری عدالت میں بار بار پیش کرنے کو قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا ۔

صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ عمران ریاض اگر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے پاس ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تو پھر اپنی نالائقی کی مزید نمائش اب بند کریں۔

عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق بتایا تھا کہ عمران ریاض خان کے خلاف پنجاب بھر میں  17  جبکہ سندھ میں 3 بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر