پاکستان بزنس کونسل کا سپرٹیکس اور شرح سود میں اضافے پر تحفظات کا اظہار
پاکستان بزنس کونسل نے شرح سود کو 15 فیصد تک لیجانے اور کارپوریٹ سیکٹر پر ایک سال کے لیے 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کے حکومتی اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا یا
پاکستان بزنس کونسل نے شرح سود کو 15 فیصد تک لیجانے اور کارپوریٹ سیکٹر پر ایک سال کے لیے 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کے حکومتی اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے برآمد کنندگان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ روزگار کے موقع پر متاثر ہونگے ۔
پاکستان بزنس کونسل کے آفیشل ٹوئٹرہینڈل سے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ شرح سود میں اضافہ صنعتوں کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔ ٹوئٹ میں مفتاح اسماعیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے سپر ٹیکس لگایا گیا جبکہ صوبے آئی ایم ایف کی شرائط قبول ہی نہیں کررہے ۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم کا 13بڑی صنعتوں اور آمدن پر سپر ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان
اس سے قبل پاکستان بزنس کونسل نے تیل پر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ پی بی سی معاشی استحکام کے تمام راستے آئی ایم ایف سے ہوکر گزرتے ہیں اور اگر آئی ایم ایف کا پروگرام بحال نہ ہوا تو دوست ملکوں کی جانب سے بھی مدد متوقع نہیں۔
حکومت نےچند روز قبل بڑی صنعتوں پر10 فیصد غربت کے خاتمے کے ٹیکس یا سپر ٹیکس کا اعلان کیا ہے تاکہ ٹیکسوں کو 400 ارب روپے تک بڑھایا جا سکے اور حکومت کی مالی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ ملک کے تمام کاروباری طبقوں نے شہباز حکومت کی جانب سے عائد نئے سپر ٹیکس کو یک زبان ہو کر مسترد کردیا ہے۔صنعتکاروں نے کہا کہ 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ صنعتوں کو تباہ کردے گا۔