کراچی میں طوفانی بارشوں کی تباہی ، آرمی چیف کا بروقت دورہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے بارشوں سے پیدا شدہ صورتحال پر جنرل قمر جاوید باجوہ کو کنٹونمنٹ بورڈ انتظامیہ کے حکام کا محاصبہ کرنا ہوگا تاکہ آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حج سے واپسی کے فوری بعد اربن فلڈنگ سے متاثرہ کراچی شہر کا فضائی جائزہ لیا اور کنٹونمنٹ کے زیرانتظام علاقوں کا بھی دورہ کیا ، کنٹونمنٹ کے زیراتنظام علاقوں کے علاوہ تقریباً تمام شہر سے بارش کے پانی کو کلیئر کیا جاچکا ہے، ڈی ایچ اے ، کلفٹن اور فیصل کنٹونمنٹ کے علاقے تاحال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ، اس ساری صورتحال میں آرمی چیف کو کنٹونمنٹ بورڈ کے حکام کا محاصبہ کرنا ہوگا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیلات سے متاثرہ کراچی کا فضائی جائزہ لیا۔ آرمی چیف کو سیلاب کی تازہ ترین صورتحال اور کراچی میں سول انتظامیہ کو فوج کی مدد کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
ملک میں خوشحالی نہ آئے تو مجھے لٹکا دینا، سید خورشید شاہ کا دعویٰ
کراچی میں موسلادھار بارش، شہر پانی میں ڈوب گیا، کرنٹ لگنے سے 3 افراد جاں بحق
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے دوران سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فارمیشنز کے بروقت ردعمل کو سراہا۔
ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کراچی کور کو ہدایت کی کہ تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کو آرام پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
پاکستان کے معروف اینکر پرسن کامران خان نے آرمی چیف کے دورہ کراچی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کراچی میں بارش سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے کراچی پہنچنا ہمدردی کو ظاہر کرتا ہے۔”
COAS Gen Qamar Javed Bajwa’s dash to Karachi to take stock of destruction rain had caused in Karachi shows empathy. Of course visit will remind military authorities their preparations for rains were’nt adequate in DHA. Repeat of 2020 like situation in many DHA phases deplorable pic.twitter.com/aPad9c7cVr
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) July 12, 2022
کامران خان نے مزید لکھا ہے کہ "آرمی چیف کا دورہ یقیناً فوجی حکام کو یاد دلائے کے لیے کافی ہوگا کہ ڈی ایچ اے میں بارشوں تیاریاں مناسب نہیں ہے۔ کیونکہ حالیہ بارشوں سے ڈی ایچ اے کو 2020 والی صورتحال کا سامنا ہے جو افسوسناک ہے۔”
کراچی میں بارش کے بعد کنٹونمنٹ بورڈ کے زیرانتظام علاقوں میں بدترین سیلابی صورتحال پر پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے آفتاب صدیقی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آفتاب صدیقی کلفٹن سے ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔
ایم این اے آفتاب صدیقی کا کہنا ہے ہم گزشتہ دو سال سے بول رہے تھے کہ اگر بارش زیادہ آئے گی تو آپ کے لگائے پمپس کسی کام نہیں آئیں گے کیونکہ یہ پمپ تو کم بارش میں بھی کام نہیں آسکتے ، کہہ جارہا ہے کہ سلیم وٹو صاحب کنٹونمنٹ کے علاقوں کے دورے پر ہیں ، کیا ہم نے ان کے دوروں کو چاٹنا ہے ، مسئلہ یہ ہے کہ سلیم وٹو صاحب نے نکاسی آب کے نظام پر توجہ ہی نہیں دی ، نالوں کے اندر کارپیٹنگ کروانے سے کام نہیں چل سکتا ، جامی کا علاقہ پورا پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
آفتاب صدیقی کا سلیم وٹو کو ہدایت دیتے ہوئے کہنا ہے کہ آپ فیز سیون کے علاقے سن رائز کا دورہ کریں ، وہاں بنے ہوئے گھروں کو گرانا پڑے گا ، آپ کو فیز سیون ایکسٹنشن کو دوبارہ کریک بنانا پڑے گا ، آپ نے مٹی ڈال کر ان علاقوں کو فروخت کردیا ہے ، 25 سے 30 سال پہلا یہ کریک کا علاقہ تھا یہ پانی کو ابزاوو کرتا تھا ، جس کو آپ نے بند کردیا ہے ، پورے کراچی کا پانی پہلے ڈیفنس میں آتا ہے پھر سمندر میں جاتا ہے ، علاقوں کے دورے کرنے سے مسئلہ ساری زندگی حل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا صرف ایک حل ہے کہ آپ کچھ اچھے سے مولویوں کو بٹھا دیں کہ وہ دعا کریں کہ کراچی بارش نہ ہو۔ کیونکہ موجودہ صورتحال میں ہمارا ٹیکس دینا سب بےکار ہے ، ہم نے 2020 میں پٹیشن دائر کی تھی ڈی ایچ اے کی کارکردگی پر ، مگر ابھی تک آپ کو عقل نہیں آئی ہے۔
آفتاب صدیقی کا کہنا تھا سلیم صدیقی صاحب ہمیں اللہ سے دعا کرنے کا نہ کہیں ، اگر اللہ ہی سے دعا کرنی ہے تو پھر ہم آپ کو ٹیکس کیوں دیتے ہیں ، آپ لوگ پانی نکالنے کے لیے جو پمپس لگا رہے ہیں وہ ٹوٹل وقت اور پیٹرول کا ضیاع ہے ۔ آپ لوگوں نے پریژن ٹیشن دی کہ ہم نے یہ کردیا ہم نے وہ کردیا ، آپ نے کچھ نہیں کیا ، ہماری سارے پراپرٹی برباد ہو کر رہ گئی ہے ، اب تو صرف ایک حل ہے کہ ہم ڈی ایچ اے اور کلفٹن کو چھوڑ کر چلے جائیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب نے بڑے وقت پر کراچی کا دورہ کیا ہے اور ساری صورتحال کو اپنے آنکھوں سے دیکھ لیا۔ انہوں نے کنٹونمنٹ بورڈ کے زیرانتظام علاقوں کا بھی اچھی طرح سے جائزہ لیا ہے، ہماری آرمی چیف سے بس ایک چھوٹی سے درخواست ہے آپ کنٹونمنٹ بورڈ کی نااہل انتظامیہ کا احتساب کریں تاکہ آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔