ایمار گروپ  کے کراچی میں بنائے گئے پروجیکٹ کچے مکان ثابت ہوئے

کراچی میں ہونے والی بارش کا پانی ایمار گروپ کے رہائشی پروجیکٹ میں آنے سے وہاں کے رہائشیوں کے لیے وبال جان بن گیا

دنیا کی مشہور و معروف  کنسٹرکشن کمپنی ایمار  گروپ  کے کراچی میں  بنائے گئے اربوں روپے کے  پروجیکٹ   کچے مکان ثابت ہوئے ۔  کراچی میں ہونے والی بارش کا پانی ایمار گروپ کے رہائشی پروجیکٹ میں آنے سے وہاں کے رہائشیوں کے لیے وبال جان بن گیا ۔

صحافی   حبیبہ نوشین نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک  پیغام میں   کراچی کے  پوش علاقے  ڈیفنس میں واقع  ایمار کے بلڈنگ کے بجلی  کے بورڈ میں بارش کا پانی آنے کی وڈیو شیئر کرتے ہوئے ایمار گروپ کی انتظامیہ سے   پوچھا کہ "آپ کی عید کیسی گزری "؟انہوں نے اپنے اپارٹمنٹ  کے باہر واقع بجلی   کے مین بورڈ   کی   بد ترین صورتحال واضح کرتے ہوئے کہا کہ  ہمارا یہ حال ہوا ہے اس بارش میں ۔ یہ عمارت موت  کا جال ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں بارش ہوتے ہی مرتضیٰ وہاب اور سعید غنی کرونا کاشکار

حبیبہ نوشین نے کہا کہ یہ صورتحال ہے کہ عمارت کے تعمیر کے چند ماہ بعد ہی بلڈنگ موت کا جال بن چکی ہے ۔ ہمیں کہا گیا کہ لفٹ استعمال نہ کریں کیونکہ بجلی کا کرنٹ لگ سکتا ہے  جبکہ میرے چھوٹے بچے اور خاندان کے بوڑھے افراد 20ویں منزل تک سیڑھیوں کا استعمال کرکے اپنے فلیٹ تک پہنچے۔

حبیبہ نوشین کی جانب سے ٹوئٹرپر شیئر کی گئی  ایمار  گروپ کے پروجیکٹ کی وڈیو میں بہت واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ  بجلی کے مین سوئچ بارڈ میں مسلسل بارش کا پانی رس رہا ہے جبکہ عمارت کی لفٹ بھی  شرم سے پانی پانی ہوتی نظر آرہی ہے ۔

خاتون صحافی نے  ایمار گروپ کے  عالمی معیار  کے دعوؤں کا پول کھولتے ہوئے  کہا کہ  یہ ایمار گروپ  کے پروجیکٹ  کی سیڑھیوں کی حالت ہے جو کہ انتہائی گندگی کا منظر پیش کر رہی ہے ۔ انہوں پوچھا کہ اس طرح کی گندگی  کے ساتھ آپ  پاکستانیوں کو کیسے قائل کریں گے کہ  عمارت  بلڈنگ کوڈ کے تحت بنائی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ ایمار گروپ عرب امارات سمیت  خلیجی  اور یورپی ممالک میں دنیا کی بہترین  اپارٹمنٹ  بنانے کی دعوے دار ہے ۔ دبئی کا مشہور و معروف برج خلیفہ بھی ایمار گروپ نے تعمیر کیا تھا ۔

متعلقہ تحاریر