سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیوایم کی بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق درخواست پر سماعت
سندھ ہائیکورٹ نے حکومت سندھ ،الیکشن کمیشن اور پٹیشنر کے وکلا ءسے دلائل طلب کرلیے ہیں

سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بلدیاتی حلقہ بندیوں کے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکومت سندھ ،الیکشن کمیشن اور پٹیشنر کے وکلا سے دلائل طلب کرلیے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے بلدیاتی حلقہ بندیوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سندھ حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواستوں کی مخالفت کی گئی ۔
یہ بھی پڑھیے
بلدیاتی الیکشن : پی پی رہنما کے پریزائیڈنگ افسر کو تھپڑ مارنے کا انکشاف
حکومت سندھ کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ اسی طرح کی درخواستوں پر حالیہ دنوں سندھ ہائیکورٹ فیصلہ دے چکی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عدالت فیصلہ دےچکی ہے کہ کوئی بھی ووٹر ڈی لمیٹیشن کو چیلنج کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے لاء آفیسر عبداللہ ہنجراہ نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے تمام حلقہ بندیون کو چیلنج کیا ہے۔ حلقہ بندیوں کے متعلق پورا شیڈول دیا گیا جس میں اعتراضات داخل کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔ جن لوگوں نے اعتراضات کئے ان کو سنا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کے وکیل نے کا عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ہماری درخواستیں پہلے پٹیشنر سے مختلف ہیں ۔ پہلی پٹیشنز میں انتخابات ملتوی کرانے کے لئے تھیں۔ایم کیوایم کے وکیل نے کہا کہ حکومت نے ترمیم کر کے رورلر علاقوں کو کراچی اربن میں شامل کر دیا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے ایم کیو ایم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ٹھٹھہ کو کراچی میں شامل کیا گیا ہے جس پر ایم کیو ایم کے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں ٹھٹھہ کو شامل نہیں کیا کیماڑی اور ملیر کی 36 یوسیز کو اربن میں شامل کر دیا وہ ترمیم ختم کی جائے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ کیا کیماڑی کراچی میں نہیں ہے ۔؟ ایم کیو ایم کے وکیل نے تسلیم کیا کہ کیماڑی بھی کراچی میں ہے اور کراچی کا حصہ ہے ۔ عدالت نے فریقین سے دلائل طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔