بھارتی خاتون صحافی رعنا ایوب کو ٹوئٹر پر 85 لاکھ دھمکی آمیز پیغامات

بھارتی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب ٹوئٹر پر سب سے زیادہ وحشیانہ طریقے سے نشانہ بنایا جانے والی خواتین صحافیوں میں سے ایک ہیں

بھارتی مسلمان خاتون صحافی رعنا ایوب گزشتہ 27 ماہ کے دوران ٹوئٹر پر 85 لاکھ  ٹوئٹ کے ذریعے ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ صحافی رعنا ایوب ٹوئٹر پر سب سے زیادہ وحشیانہ طریقے سے نشانہ بنایا جانے والی خواتین صحافیوں میں سے ایک ہیں۔

گارڈین میں شائع ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی خاتون صحافی رعناایوب کو گزشتہ 27 ماہ کے دوران 85 لاکھ ٹوئٹسز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں رعنا ایوب کو بے دردی سے نشانہ بننے والی صحافیوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

مودی سرکار نے صحافی محمدزبیر کو ضمانت ملنے کے بعد بھی رہا نہ کیا

ان ٹویٹس کا جائزہ ایک بین الاقوامی تحقیقی منصوبے کے طور پر کیا گیا جس کا مقصد خواتین صحافیوں کے خلاف صنفی بنیاد پر آن لائن تشدد کے  خلاف  ابتدائی انتباہی نظام تیار کرنا ہے۔

واشنگٹن میں قائم انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹس کی نائب صدر جولی پوسیٹی نے اپنے مضمون میں  لکھا سوشل میڈیا پر بدسلوکی اور ہراساں کرنا نفسیاتی  حملوں کا باعث بنتا ہے۔  آن لائن تشدد کو روکنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  کمپنیز آن لائن تشدد روکنے میں ناکام ہوئیں ہیں۔

واضح رہے کہ رعنا ایوب واشنگٹن پوسٹ کی کام نگار اور آزاد صحافی ہیں۔ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی  کی سخت ناقد ہیں۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا   کے ذریعے بھارت میں صحافیوں کو درپیش مشکلات سے دنیا کو آگاہ کیا  ۔

بھارتی حکمران جماعت اور آزاد صحافت کے مخالفین بھارتیوں نے رعنا ایوب  کو منی لانڈرنگ میں ملوث قرار دیا۔ انڈیا نے ان پرالزام لگایا کہ انہوں نے کورونا کے نام پراکھٹے کیے گئے فنڈ میں ٹیکس فراڈ کیا تاہم رعنا ایوب اسے بے بنیاد  قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ  کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) نے بھارتی حکومت کی جانب سے  رعنا ایوب کے خالف مقدمات کو  ہراسانی  کی کاررائی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ  حکومت  رعنا ایوب پر سوشل میڈیا سے ہونے والے حملوں کو روکے ۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی صحافی محمد زبیر پر ہندو مذہب کی توہین کا الزام لگانے والا ٹوئٹر اکاؤنٹ غائب ہوگیا

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق  کی کونسل نے ایک بیان میں کہا تھا  کہ  ایک تحقیقی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن رعنا ایوب ہندو  انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے آن لائن حملوں اور دھمکیوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔ رعنا ایوب کو عدالتی ہراساں کرنے کا سلسلہ فوراً بند کیا جائے۔

یاد رہے کہ بھارتی خاتون صحافی رعنا ایوب  کے خلاف  حکومت کی جانب سے مسلسل  مقدمات کا اندراج کیا جا رہا ہے ۔ گزشتہ 6 ماہ میں دوسری مرتبہ ان کے بینک اکاؤنٹس اور دیگر اثاثے جات منجمد کردیئے گئے تھے۔

 امریکی روزنامہ  واشنگٹن پوسٹ نے  بھی رعنا ایوب کی حمایت میں  ایک پورے صفحے پر ایک بیان شائع کیا  تھا  جس میں ‘بھارت میں آزاد پریس پر حملے‘ کا ذکرکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں ‘تعصب پر مبنی تفتیش‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر