سینیٹر سحر کامران کم عمری کی شادی کے خلاف جامعہ الازہر کا فتویٰ سامنے لے آئیں
جامعہ الازہر کے فتویٰ کے مطابق اسلام میں شادی دونوں فریقوں بالخصوص نوجوان لڑکی کی رضامندی پر مبنی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ لڑکی بالغ اور عقل کی عمر کو پہنچ چکی ہو
سینیٹر سحر کامران کہنا ہے کہ اسلام میں شادی دونوں فریقوں بالخصوص نوجوان عورت کی رضامندی پر مبنی ہے۔ اس طرح کی رضامندی کے لیے لڑکی کو پختگی عمر تک پہنچنا ضروری ہےتاکہ اس کی رضامندی درست طریقے سے دی جائے۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پراپنے ایک پیغام میں خاتون سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ اسلام میں شادی دو فریقوں کے درمیان ایک ایسا معاہدہ ہے جس میں لڑکی کی رضامندی شامل ہو۔ لڑکی کی درست طریقے سے رضامندی کے لیے اس کی عمر پختہ ہونے چاہیے ۔
یہ بھی پڑھیے
بھارت میں کم عمر لڑکی کی شادی پر قانون حرکت میں آگیا، لڑکی بازیاب، لڑکا گرفتار
سینیٹر سحر کامران نے کم عمری کے شادی کے خلاف مصر کے مشہور اسلامی مرکز جامعہ الازہر کا ایک فتویٰ شیئر کیا۔ جامعہ الازہر کے نائب امام کے مطابق لڑکی کی شادی کے وقت کم از کم عمر 18 سال ہونی چاہیے ۔
“Marriage in Islam is based on the consent of both parties, particularly the young woman. Such consent requires the young woman to have reached the age of maturity and reason, so that her consent is validly given,” @AlAzhar #EndChildMarriage @GirlsNotBrides pic.twitter.com/oyczN8541c
— Senator Sehar Kamran T.I. (@SeharKamran) June 25, 2019
مصر میں قائم عالم اسلام کے سب سے بڑے اور با وقار اسلامی مرکز جامعہ الازہر کے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ شادی دونوں فریقوں اور”خاص طور پر نوجوان لڑکی” کی رضامندی پر ہونی چاہیے۔
جامعہ الازہر کے مرکزی نائب امام نے سینیگال میں ایک اجلاس کے دوران کم عمری کی شادی اور خواتین کی جسمانی ساخت کے حوالے سے فتویٰ جاری کیا جس میں کم عمری کی شادی کو روکنے کا کہا گیا ہے ۔
جامعہ الازہرکے فتویٰ میں قرآن الکریم اور حدیث کے حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ اسلام میں شادی دونوں فریقوں بالخصوص نوجوان عورت کی رضامندی پر مبنی ہے۔ اس طرح کی رضامندی کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان لڑکی بالغ اور عقل کی عمر کو پہنچ چکی ہو تاکہ اس کی رضامندی درست ہو۔