پاکستان میں کسی بھی حکومت سے مذاکرات کرسکتے ہیں، آئی ایم ایف
آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستان میں نگراں حکومت سے مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ پاکستان میں کسی بھی حکومت سے مذاکرات کر سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کو نگراں حکومت سے مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
آئی ایم ایف ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان میں کسی بھی حکومت سے مذاکرات کرسکتا ہے۔ آئی ایم ایف کسی بھی نگران حکومت سے مذاکرات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ پاکستان سمیت کئی ممالک کو ہمیشہ آئی ایم ایف کی حمایت کی ضرورت رہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
آئی ایم ایف سے قرض کی راہ ہموار ہونے کے باوجود روپے کی گراوٹ تشویشناک
عالمی مالیاتی ادارے کے ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب ایس ڈی آرز کے اپنے آئی ایم ایف کوٹے کے تحت پاکستان کے لیے فنڈز جاری کرسکتا ہے اس کے لیے سعودی عرب اپنے ایس ڈی آر زکو تبدیل کر سکتے ہیں۔ایسی بہت سی مثالیں ہیں جہاں ممالک ایس ڈی آرز کے خلاف ممالک کو فنڈز دیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اس آپشن پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہا ہے مگر پاکستان کو آئی ایم ایف کی تمام شرائط پہلے پوری کرنی ہوںگی۔ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط میں تاخیر کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ۔ آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس اگست کے آخری ہفتے میں ہوگا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پیٹرولیم کی قیمتوں کو بین الاقوامی سے جوڑنا ہوگا۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنا ہوگا۔نیپرا کے حوالے سے فیصلے آئی ایم ایف کے معاہدے سے منسلک ہیں۔کسی بھی فیول ایڈجسٹمنٹ کو بغیر کسی تاخیر کے نافذ کیا جائے۔ماضی میں کئی مواقع پر بروقت فیصلے نہیں ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ فروری 2022 سے آئی ایم ایف پروگرام کو لاگو کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر سے مالی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔گورننس کی بہتری کے لیے نیب سمیت اداروں کا جائزہ لینا ہوگا۔انسداد بدعنوانی کے حوالے سے صوبائی اداروں کو فعال بنانے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف ذرائع کے مطابق حکومت صرف سبسڈی دے سکتی ہے جس کا بجٹ میں اعلان کیا گیا ہے۔آئی ایم ایف ممالک کی معیشتوں کو سنوارنے کے بعد باہر نکل گیا۔افراط زر اور بیرونی ادائیگیوں اور IFIs کے دباؤ کا بین الاقوامی معیار ہے۔