وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: مریم نواز کا سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے سے انکار

مریم نواز نے اپنی توپوں کا رخ سپریم کورٹ  کی جانب موڑتے ہوئے کہاکہ یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نا رکھی جائے

مسلم لیگ نون کی نائب صدرمریم نواز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے دائرکی گئی  تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ  کے فیصلے کے بعد اپنی توپوں کا رخ عدالت عظمیٰ کی جانب موڑدیا ۔

مسلم لیگ نون کی نائب صدرمریم نواز نے سپریم کورٹ کو متنازعہ بنانے کے لیےعدالتی فیصلوں پر تنقید شروع کردی۔ مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے اپنے پیغام میں کہاکہ یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نا رکھی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب کام کریں گے، سپریم کورٹ

ٹوئٹرپراپنے پیغامات میں  لیگی نائب صدر نے دھمکی آمیر رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگرانصاف کے ایوان بھی دھونس، دھمکی،بدتمیزی اور گالیوں کےدباؤ میں آ کر بار بار ایک ہی بنچ کے ذریعے مخصوص فیصلے کرتےہیں اور اپنے ہی دئیے فیصلوں کی نفی کرتے ہیں۔سارا وزن ترازو کے ایک ہی پلڑے میں ڈال دیتے ہیں تو ایسے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نا رکھی جائے۔بہت ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی انتشار اور عدم استحکام کا سلسلہ اس عدالتی فیصلے سے شروع ہوتا ہے جس کے ذریعے آئین کی من مانی تشریح کرتے ہوئے اپنی مرضی سے ووٹ دینے والوں کے ووٹ نہ گننے کا حکم جاری ہوا ۔

مریم نواز  نے مزید کہا کہ آج عدالت عظمیٰ  کی جانب سے  اپنے اسی فیصلے کی ایک نئی تشریح کی جا رہی ہے تاکہ اب بھی اسی لاڈلے کو فائدہ پہنچے  جسے کل  فائدہ پہنچا تھا،مریم نواز نے عدالتی  فیصلے کو نا منظور بھی  کیا ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں ہونے والے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا معاملہ تحریک انصاف  سپریم کورٹ  لیکر پہنچ گئی  جبکہ آج کی سماعت میں  عدالت نے حمزہ شہباز کو  پیر تک عبوری وزیراعلیٰ  رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

تحریک انصاف  اور مسلم لیگ ق کے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرائی جانے والی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔

متعلقہ تحاریر