فل کورٹ کی تشکیل چیف جسٹس کا استحقاق ہے، ملیکہ بخاری
ملیکہ بخاری نےکہاکہ پی ڈی ایم سپریم کورٹ کے ججز کو دھمکا کر فل بینچ بنوانا چاہتی ہے مگریہ غیرقانونی اور سپریم کورٹ کے دھمکی دینے کے مترادف ہے
تحریک انصاف کی رہنما ملیکہ بخاری کا کہنا ہےکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے دائردرخواست سے متعلق فیصلے پر پی ڈی ایم سپریم کورٹ پر حملہ آور ہوتے ہوئے اسے دباؤ میں لانا چاہتی ہے تاکہ فل بینچ تشکیل کیا جا سکے ۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹرپراپنے پیغام میں سابق پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے کہاکہ پی ڈی ایم سپریم کورٹ کے ججز کو دباؤ میں لاکر فل بینچ بنوانا چاہتی ہے اگر ایسا نہ ہوا تو وہ فیصلے قبو ل نہیں کرے گے اور ملک میں افراتفری پھیلائے گے ۔
یہ بھی پڑھیے
وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: مریم نواز کا سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے سے انکار
انہوں نے لکھا کہ فل بینچ کی تشکیل کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 1980 کے قوائد اس بارے میں واضح ہیں کہ فل بنچ کی تشکیل کے لیے استحقاق اور اختیار کس کے پاس ہے۔
A thread on PDM attack on Supreme Court Judges & the pressure to Constitue a Full Court barring which they will not accept the decision & create chaos. The Supreme Court Rules 1980 & Judgments provide ample clarity on who has the privilege & power for "Constitution of a Bench"1/3
— Maleeka Ali Bokhari (@MalBokhari) July 25, 2022
ملیکہ بخاری نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے تحت فل بینچ تشکیل دینا صرف چیف جسٹس کا استحقاق اور صوابدید پر ہے۔ بنچوں کی تشکیل پر فیصلوں کا جائزہ لینے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس پر نہ تو اعتراض کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی فریق اپنی مرضی کے بنچ کی تشکیل کا مطالبہ کرنے کا حقدار ہے۔
Under Order XI SC Rules 1980 it is the sole privilege & discretion ofvCJP to constitute Bench .A review of judgments on constitution of benches makes it clear that neither objection can be raised nor is any party entitled to ask for Constitution of a Bench of it's own choice2/3
— Maleeka Ali Bokhari (@MalBokhari) July 25, 2022
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ گزشتہ 25 سالوں میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ کا ماضی کا آئین محدود حالات میں سننے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا جیسے کہ این آر او ، 18 ویں اور 21 ویں ترمیم وغیرہ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مطالبہ سراسر غیر قانونی اور سپریم کورٹ کے دھمکی دینے کے مترادف ہے ۔
Also, past constitution of Full Court bench of SC in last 25 years was constituted to hear in limited circumstances such as NR0 & 18th /21st Amendments etc. An application of a clear judgment to a particular set of circumstances hardly merits this demand & illegal threats
3/3 pic.twitter.com/IXsVn1PBjA— Maleeka Ali Bokhari (@MalBokhari) July 25, 2022
جبکہ دوسری جانب انگریزی اخبار سے منسلک صحافی حسنات ملک کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ پر فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
Supreme Court Bar Association (SCBA) Ahsan Bhoon has demanded formation of full court to interpret Article 63 A of constitution. pic.twitter.com/N1JWUUogvh
— Hasnaat Malik (@HasnaatMalik) July 24, 2022
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں حسنات ملک نے بتایا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) احسن بھون نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔