کراچی کے شہریوں کا گرین لائن بس سروس پر بھرپور اعتماد کا اظہار
ہر ماہ منصوبے کی 80 بسوں پر اوسطاً 9لاکھ68ہزار595 مسافروں کی آمدورفت ہوئی، ابتدائی مہینے میں یومیہ 50 ہزار افراد سفرکرتے تھے جو آہستہ آہستہ یومیہ 35ہزار مسافروں تک آگئے، حکام
تین دہائیوں سے ٹرانسپورٹ کے بہتر نظام کو ترسے شہریوں نے گرین لائن بس سروس پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کردیا کیونکہ 6 ماہ کے دوران گرین لائن کی 80 بسوں پر تقریباً 60 لاکھ شہری سفر کرچکے ہیں۔
انگریزی روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق گرین لائن بس سروس میں زبردست عوامی دلچسپی سے یہ امید پیدا ہوچلی ہے کہ اس طرح کی مزید بس سروسز مسافروں کی تعداد بڑھاسکتی ہیں اورشہر کے پریشان حال باسیوں کی مشکلات میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی گرین لائن بس چل پڑی،سروس پہلے ہی دن تاخیر کاشکار
گرین لائن ٹریک کی ناقص منصوبہ بندی، بارش نے نارتھ کراچی ڈبو دیا
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 10 جنوری کو آغاز سے لے کر 7 جولائی کی شام تک کُل 58لاکھ11ہزار570 مسافروں نے بغیر کسی وقفے کے گرین لائن پر سفر کیا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر ماہ منصوبے کی 80 بسوں پر اوسطاً 9لاکھ68ہزار595 مسافروں کی آمدورفت ہوئی ۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی مہینے میں یومیہ 50 ہزار افراد سفرکرتے تھے جو آہستہ آہستہ یومیہ 35ہزار مسافروں تک آگئے۔
منصوبہ بنانے اور چلانے والے ادارے سندھ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (SIDCL) کے جنرل مینیجر آپریشنز عبدالعزیز کا کہنا ہےکہ ابتدا سے لیکر اب تک سروس بغیر کسی وقفے کے جاری ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگوں کی سہولتوں میں اضافہ کررہی ہے ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا کاروبار جو اس منصوبے کا بلڈر اور آپریٹر ہے۔
انہوں نے بس سروس میں آئندہ ماہ سے متعارف کرائی جانے والی نئی آن لائن سہولت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بس سروس کے مسافر ایک ماہ کے اندر اپنا کرایہ آئن لائن ادا کرسکیں گے اور پری پیڈ کارڈ کے ذریعے کہیں سے بھی ادائیگی کرسکیں گے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ منصوبے کی مالی امداد بند ہونے اور اس سے متعلقہ خدمات کی دیکھ بھال کے بارے میں شکایات کے باوجوداسے بنیادی طور پر ضلع وسطی کے لوگوں کے لیے ایک رحمت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جن کا ماننا ہے کہ بہت انتظار کے شروع ہونے والے اس منصوبے نے آخر کار نتائج دینا شروع کردیے ہیں۔
تاہم بہت سے مسافروں نے شکایت کی ہے کہ گرین لائن اسٹیشنوں پر نصب کئی ایسکلیٹرز اور لفٹیں ناقص ہیں یا مختلف نامعلوم وجوہات کی بنا پر چلائی نہیں جا رہی ہیں۔ ڈان سے بات کرتے ہوئے متعدد مسافروں میں سے ایک نے کہاجب گرین لائن کے عملے سے پوچھا جاتا ہے کہ ایسکلیٹر کیوں بند ہے، تو وہ صرف اتنا جواب دیتے ہیں کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔
نارتھ کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک اسکول ٹیچر سبین آصف نے کہاکہ میں ناگن چورنگی سے بس پر چڑھتی ہوں اور گرومندر پر اترتی ہوں،گرین لائن سے پہلےمیں نے اپنے علاقے کی دیگر برسرروزگار خواتین کے ساتھ آ مد و رفت کے لیے ایک پرائیویٹ وین کی خدمات حاصل کررکھی تھیں تاہم اب ہم میں سے خواتین نے وین چھوڑ دی ہے اور گرین لائن سروس سےمستفید ہورہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ مالی اعتبار سے نفع بخش ہونے کے ساتھ ساتھ آرام دہ بھی ہے۔
ہر ماہ تقریباً 10 لاکھ مسافر اپنی اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے 15 سے 55 روپے کرایہ ادا کرکے 18 میٹر لمبی بس میں سواری سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جو سرجانی ٹاؤن سے نمائش تک 22 کلومیٹر کے روٹ پر 22 اسٹیشنوں سے گزرتی ہے۔