پنجاب کابینہ سے فارغ ہونے کے بعد عطا تاڑر وزیراعظم کے معاون خصوصی تعینات

زہرکھانے کے پیسے نہیں ہیں کا راگ الاپنے والی حکومت نے وزیروں اور مشیروں کی فوج بھرتی کرلی، ماہانہ کروڑوں روپے تنخواہوں اور الاؤنس کی مد میں ادا کیے جارہے ہیں

سیاسی، معاشی و مالی بحران میں مبتلا پاکستان کی مخلوط حکومت کے وزیراعظم شہبازشریف نے اپنی کابینہ میں اضافہ کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ  پنجاب عطا اللہ تاڑر کو معاون خصوصی مقررکردیا۔ عطا اللہ تاڑرکا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب کی وزارت داخلہ سے فارغ ہونے والے سابق وزیر داخلہ پنجاب عطا اللہ تاڑرکو  معاون خصوصی مقررکردیا ہے۔ تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ملکی سیاسی و معاشی بحران کا حل شفاف انتخابات ہیں، عمران خان

مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹویٹ پر تقرری کا نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے عطا اللہ تاڑر نے کہا کہ قیادت کا شکر گزارہوں انہوں نے مجھے وزیراعظم کا معاون خصوصی تعینات کیا گیا ۔

ملک مالی بحران کا شکار ہے جبکہ وزیراعظم روز بروز کابینہ میں اضافہ کرتے جارہے ہیں۔ شہبازشریف کابینہ میں اس وقت 33 وفاقی وزیر،7 وزیر مملکت، 4 مشیر اور 13 معاون خصوصی شامل ہیں۔

ملکی خزانے سے ایک وفاقی وزیر کو ماہانہ 2 لاکھ روپے جبکہ وزیرمملکت کو ایک لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں جبکہ ٹریولنگ الاؤنس، میڈیکل الاؤنس، ٹی اے،  ڈی اے کی مد میں وفاقی وزرا اور مشیروں کو ماہانہ کروڑوں روپوں سے نوازا جاتا ہے ۔

پارلیمنٹ لاجزمیں خالی مکان نہ ہونے کی صورت میں وزراء اور مشیروں کو رہنے کے لیے گھر فراہم کیے جاتے ہیں جن کا کرایہ حکومت ادا کرتی ہے جبکہ اگر کوئی وزیر اپنے ہی گھر میں رہنا چاہیے تو اسے بھی ماہانہ کرائے کی مد میں قومی خزانے سے رقم ادا کی جاتی ہے ۔

ملکی خزانہ سے  وفاقی وزیروں کو ذاتی اسٹاف کی صورت میں ایک پرائیویٹ سیکرٹری، ایک پرسنل اسسٹنٹ، ایک اردو اسٹینوگرافر یا اسٹینو ٹائپسٹ، ایک قاصد اورایک نائب قاصد، ڈرائیورز اورگھریلوملازمین فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ موجودہ صورتحال میں بطورمفتاح اسماعیل  کہتے رہتے ہیں زہر کھانے کے پیسے نہیں مگر وزیروں کی فوج پالنے کے پیسے  بہت ہیں۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ قومی خزانہ وفاقی وزراء، وزیر مملکت، مشیران اور معاون خصوصی  پر بے دریغ لٹایا جارہا ہے جبکہ عوام  کو سہولیات کی  فراہمی کے لیے شہباز شریف حکومت کے  پیسے نہیں ہیں اور ملک بد ترین معاشی حالات کا شکار ہے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شہبازشریف ایک جانب کہتے ہیں گزشتہ حکومت ملک کا کباڑا کرکے چلی گئی اور ملک چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں جبکہ دوسری جانب وہ روز بروز اپنی کابینہ میں توسیع کرتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر