سیاحتی مقامات پر سیاحوں پرتشدد میں اضافہ، ناران میں ریٹائرڈ پرنسپل کو قتل کردیا
حکومتیں اورانتظامیہ سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے، مری میں عورتوں اور بچوں پر تشدد، سہولیات کی عدم فراہمی عوام کو متنفر کرنے لگی
ملک کے سیاحتی مقامات پر دن بدن سیاحوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیا حوں کے تحفظ کے اقدمات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔
مری، نتھیا گلی، ناران، کاغان اور دیگرسیاحتی علاقوں میں ہوٹل مالکان اور مقامی افراد کے تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافے ہوتا جارہا ہے جبکہ سیاحوں کے لیے سہولیات کا فقدان بھی پایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ضلع باجوڑ میں جرگے نے خواتین کے سیاحتی مقامات جانے پر پابندی لگا دی
سابق وزیراعظم عمران خان کے دورحکومت میں سیاحت کے حوالے سے پالیسی ترتیب دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سیاحت کا شعبہ ملک کی تقدیر بدل دے گامگرآج بھی پاکستان کے سیاحتی مقامات پر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
پنجاب کے علاقے مری میں سیاحوں کے ساتھ تلخ کلامی اوران پرتشدد واقعات میں اضافے کی وجہ سے عوام نے سیاحتی مقام جانے سے گریز کرنے لگے جبکہ اکثر و بیشتر بائیکات مہم بھی لائی جاتی ہے ۔
سیاحوں کے مطابق مری کے مقامی افراد معمولی معمولی باتوں پر سیاحوں پر تشدد کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ خواتین اور بچوں کا خیال بھی نہیں کرتے اور انہیں غیر اخلاقی اور غیر قانونی طور پر تنگ کرتے ہیں ۔
مری میں پیش آئے ایک واقعے میں ہوٹل ایجنٹ کی جانب سے ایک خاتون پر فقرے کسے گئے جس پر خاتون کے ساتھ موجود مرد نے منع کیا تو ہوٹل ملازمین نے ان پر شدید تشدد کیا۔مری کے مردوں نےعورت اوراسکی گود میں موجود بچی کو بھی نہیں بخشااور انہیں بھی اپنی مردانگی کا نشانہ بنایا ۔
مری ایکسپریس وے پر ریسٹورنٹ میں مقامی افراد نے تلخ کلامی پر سیاحوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور خواتین کو بھی زدو کوب کیا مگر پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ مری پولیس نے حدود کا بہانہ بناکر خاتون سیاح کی درخواست لینے سے انکار کردیا تھا۔
اسلام آباد سے ناران گھومنے کے لیے آئے ریٹائرڈ پرنسپل کو موٹ کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔نوری ٹاپ پر مقامی افراد کی جانب سے راجا منظور اور ان کے دوستوں کو لوٹنے کی کوشش کی گئی تاہم مزاحمت پر ڈکیتوں نے فائرنگ کرکے انہیں قتل اور ان کے 2 دوستوں کو زخمی کردیا ۔
ملک کے دیگر شہروں سے شمالی علاقہ جات گھومنے جانے والے شہریوں نے وزیر اعظم شہباز شریف ، وزرائے اعلیٰ پنجاب اور خیبر پختونخوا ، مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ سیاحوں پر ہونے والے تشدد کو روکا جائے ۔
عوام نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاحتی مقامات پر مقامی اور غیر ملکی سیاحوں پر تشدد اور لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف سخت لائحہ عمل ترتیب دیا جائے تاکہ پاکستان سیاحت سے زرمبادلہ کما کر ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرے ۔