مودی کی کارستانیاں، مولانامودودی و سیدقطب علی گڑھ یونیورسٹی کے نصاب سے خارج

کشمیر میں بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کو تین سال گزر نے پر ملک بھر میں یوم استحصال منایا جارہا ہے، مودی سرکار نے مشعل ملک کی کے ٹویٹر اکائونٹ تک رسائی بند کروادی

کشمیرمیں بھارت کے5 اگست 2019 کے غیرقانونی اقدامات کو تین سال گزرگئے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی اوریکطرفہ اقدامات کے خلاف ملک بھر میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے ۔

کشمیرمیں بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اقدامات تین برس بیت گئے۔ مودی سرکار نے5 اگست 2019 میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کرکے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

مودی سرکار کے مظالم کا نشانہ بننے والے مسلمان صحافی محمد زبیر ضمانت پر رہا

کشمیر پرانڈیا کے غیرقانونی تسلط اور5 اگست کے یکطرفہ اقدامات کے خلاف پاکستان و کشمیر سمیت دنیا بھرمیں مظلوم کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلئے یوم استحصال منایا جارہا ہے ۔ ملک بھر میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

دوسری جانب بھارتی سرکار مسلمانوں کے خلاف اقدامات سے باز آتی نہیں نظر آتی ہے۔ بھارتی حکومت نے انتہا پسندی کی حد کرتے ہوئے کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کروادیا جبکہ تعلیمی نصاب سے مولانا مودودی اور سید قطب کو باہر نکال دیا ۔

نامورمسلمان تعلیم دان سرسید احمد خان کی قائم کردہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نصاب سے عالم دین مولانا مودودی اورمصری اسلامی اسکالر سید قطب کی کتابوں کو نصاب سے خارج کردیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق  مودی سرکار کے زیرسایہ کام کرنے والی ہندو انتہا پسند تنظیموں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر دباؤ ڈال کر مولانا مودودی اور سید قطب کی کتابوں کو نصاب سے خارج کروایا ہے ۔

بھارتی انتہا پسند ہندوؤں نے نریندرمودی کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نصاب سے مولانا ابو الاعلیٰ مودودی اور مصری مسلم اسکالر سید قطب کی تعلیمات کو ہٹوایا جائے ۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی  کے مسلم استاذہ کے مطابق مولانا مودودی اور سید قطب کے  لٹریچر پرہندو پروفیسرز نے اعتراضات لگائے اورانہیں جہادی لٹریچر قراردیتے ہوئے مودی سے پابندی کا مطالبہ کیا ۔

یونیورسٹی ترجمان کے مطابق دونوں اسلامی اسکالرز کی تعلیمات کو نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ یونیورسٹی میں کسی بھی تنازعہ سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت نے کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کی جانب سے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے بھارتی وزیراعظم کو خط لکھنے کے بعد ان کے ٹویٹر اکائونٹ تک رسائی بند کردی ہے۔

مشعال ملک نے کہا کہ بھارتی جیل میں قید اپنے  شوہر یاسین ملک اور مظلوم کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرنے پر بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں میرا ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک کردیا گیا ہے۔

کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو کچھ ہوا تو ذمہ داری بھارتی حکومت پرعائد ہوگی۔

خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ یاسین ملک کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جارہے اور انصاف کے حصول کی خاطر اب یاسین ملک جیل میں بھوک ہڑتال پر ہیں۔ نریندر مودی سے معاملے کا نوٹس لیں ۔

متعلقہ تحاریر