پیٹرول کی قیمت میں اضافہ، نواز شریف کی سیاسی اور قانونی مشکلات مزید بڑھ گئیں

نواز شریف کی ستمبر میں وطن واپسی سے قبل وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا ہے جس پر بڑے میاں صاحب برہم ہوگئے ہیں۔

پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے قائد نواز شریف نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے، کیونکہ اس سے ان کی وطن واپسی کا منصوبہ متاثر ہوسکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے شہباز حکومت کی اس کارستانی نے میاں نواز شریف کی سیاسی مشکلات کے ساتھ ساتھ قانونی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے قائد نواز شریف نے برہمی کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس سے ان کے ستمبر میں متوقع پاکستان واپسی کا منصوبہ متاثر ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف نے ہماری ایک نہیں مانی ، مفتاح اسماعیل کا اعتراف

ملک بھر میں بارشوں سے تباہی جاری، کوئٹہ کا زمینی رابطہ منقطع

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف کی پاکستان واپسی سے قبل پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کیا۔

قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ نواز شریف نے ستمبر میں وطن واپسی کا منصوبہ بنا رکھا ہے ، وطن واپسی پر انہوں نے نئے انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کی کمان کو ایک مرتبہ پھر سے سنبھالا تھا۔

تاہم، شہباز شریف کی زیرقیادت حکومت نے ان کی واپسی کے اعلان کے فوراً بعد ہی پیٹرول کی قیمت میں حیرت انگیز طور پر اضافہ کردیا ہے جس سے پورا منصوبہ متاثر ہوا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے تسلیم کیا کہ آئی ایم ایف نے حکومتی تجاویز کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اپنی واپسی کے بعد پاکستان میں پرتپاک استقبال کی توقع کر رہے تھے ، اس صورتحال میں جب ان کی اپنی پارٹی برسراقتدار ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف توقع کررہے تھے کہ موجودہ حکومت عوام میں اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت کو حاصل کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرے گی مگر ایسا نہیں ہوا۔

سیاسی اور معاشی محاذوں پر پے در پے ناکامیوں کے بعد  مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت کی ایک بڑی غلط چال چل دی ہے، جب کہ اس ان کی سب بڑی حریف جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے ملک گیر عوامی جلسوں کا اعلان کیا ہے۔

"گڈ کاپ ، بیڈ کاپ” ڈرامہ

وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے سے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے جبکہ سیاسی مخالفین اسے ’گڈ کاپ ، بیڈ کاپ‘ سے تشبیہ دے رہے ہیں۔

شہباز شریف حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اس وقت کیا جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہورہی ہیں۔

پیر کو رات دیر کئے گئے ایک اعلان کے مطابق ، حکومت نے 31 اگست 2022 تک پیٹرول کی قیمت میں 6.72 روپے فی لیٹر تک اضافہ کر دیا۔ ڈیزل کی قیمت میں 0.51 روپے فی لیٹر تک کمی کی گئی اور مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی 1 روپیہ 67 پیسے کمی کی گئی ہے۔ جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 43 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔

نئی قیمتوں کے مطابق اب پیٹرول 233.91 روپے فی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل 244.44 روپے، مٹی کا تیل 199.4 روپے اور لائٹ ڈیزل 191.75 روپے میں فروخت ہو گا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "میاں صاحب نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہہ دیا کہ وہ عوام پر مالی بوجھ نہیں ڈال سکتے اور اگر یہ حکومت کی مجبوری ہے تو وہ اس فیصلے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ وہ میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔”

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے ٹویٹر پر مریم نواز کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ "حکومت کی طرف سے تیل کی قیمت میں اضافہ کوئی انہونی بات نہیں یہ حکومت ، پاکستان کے عوام کو جب جوابدہ ہی نہیں تو ان سے یہ توقع کہ وہ فیصلہ سازی میں عوام کا مفاد سامنے رکھیں گے خام خیالی ہو گی۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "اصل جدوجہد عوام کو مقتدر اعلیٰ بنانے کی ہے حقیقی آزادی ہو گی تو عوام کے مفاد میں فیصلے ہوں گے۔”

متعلقہ تحاریر