پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تحویل مجرمان کا مشروط معاہدہ طے پاگیا
معاہدے کے تحت پاکستان اور برطانیہ مجرمان کے تبادلے کریں گے تاہم برطانوی قانونی ماہرین اسے پاکستان کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان غیرملکی مجرموں اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ دونوں ممالک کے حکام نے گزشتہ روز معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹرپربرطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اپنے ایک پیغام میں بتایا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان تحویل مجرمان کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اقتدار چلاگیا پر اسکینڈلز نے بورس جانسن کا پیچھا نہیں چھوڑا
انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ پاکستانی دوستوں کے ساتھ غیر ملکی اور امیگریشن کے مجرموں کو برطانیہ سے پاکستان واپس کرنے کے لیے ایک نئے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
🇬🇧🤝🇵🇰 BREAKING:
I'm proud to have signed a new landmark agreement with our Pakistani friends to return foreign criminals and immigration offenders from the UK to Pakistan.
This deal shows our #NewPlanForImmigration in action, as we deliver for the British people. pic.twitter.com/UBK7gZ7Z9X
— Priti Patel (@pritipatel) August 17, 2022
برطانوی ہوم سیکریٹری نے کہا کہ یہ معاہدہ امیگریشن کے لیے ہمارے نئے منصوبے کو عملی شکل میں ظاہرکرتا ہےجیسا کہ ہم برطانوی عوام کے لیے فراہم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ اورغیرملکی مجرموں کو برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ لوگ ہمارے نظام سے کھیلتے ہوئے قانون کا غلطاستعمال کرتے ہیں۔
قانونی ماہر ین کے مطابق پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ہوئے اس معاہدے کے تحت نا پسندیدہ افراد کو بھی اسلام آباد بھیج دیا جائے گا جن کا جرائم سے کوئی تعلق نہیں ۔
پاک برطانیہ تحویل مجرمان کے معاہدے کے تحت سے صرف ایسے مجرمان کو واپس لانے کی اجازت ہوگی جن کو متعلقہ عدالتیں سزائیں سنا چکی ہیں۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے برطانیہ سے تحویل مجرمان کا معاہدے کا مطالبہ کرتا رہا ہے تاہم اس معاہدے میں بہت سے اہم معاملات کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔
تحویل مجرمان کے معاہدے کے مطابق وہ برطانوی مجرمان کو پاکستان بھیج دیئے جائیں جو کبھی پاکستان آئے بھی نہیں ہیں تاہم وہ پاکستانی ہیں ۔
برطانوی قانون کے ماہر ین کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے لیے منفی ثابت ہوسکتا ہے۔ گزشتہ سال ایسے ہی معاہدے کو مسترد کیا گیا تھا ۔
ماہرین کے مطابق بنیادی طور پر یہ سنگین مجرموں کو اہم معلومات کی فراہمی کے بغیر کے بغیر پاکستان بھیجنے کی اجازت دے گا جس سے مسائل بڑھنے کا اندیشہ ہے ۔
برطانیہ اس معاہدے سے ملتا جلتا معاہدہ البانیہ، سربیا، نائیجیریا، تنزانیہ کے ساتھ کرچکا ہے ۔ برطانیہ غیر قانونی تارکین وطن اور مجرموں کو ملک بدر کررہا ہے ۔
بھارت اور برطانیہ کے درمیان معاہدے میں شراکت داری کا بنیادی نقطہ شامل کیا گیا جس کے تحت بھارتی اور برطانوی شہریوں کو ایک دوسرے ممالک میں کام اور رہنے کی اجازت دی گئی ہے ۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں برطانیہ کے ساتھ تحویل مجرمان کے معاہدے کے حوالے سے بنائی گئی خصوصی کمیٹی نے کہا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی واپسی کے معاہدے کو بہترین عوامی مفاد میں دستخط کیا جائے گا۔