چترال میں شادی: غیر مقامی افراد کیلئے کریکٹر سرٹیفکیٹ لازمی قرار

گزشتہ عرصہ شادی شدہ چترالی خواتین پر تشدد، ان کے قتل اور جنسی استحصال جیسے کیسز سامنے آئے ہیں۔

چترال میں مقامی خاتون یا لڑکی سے شادی کرنے کے لیے غیرمقامی افراد کے لیے پولیس تھانے سے چال چلن کا سرٹیفکیٹ لازمی لانا قرار پایا ہے۔

پوری دنیا سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مرد حضرات کے چترالی خواتین کے ساتھ شادی کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی بڑی وجہ چترال میں شادی کیلئے کسی قسم کی کوئی جانچ پڑتال وغیرہ نہ تھی۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور کا باکمال فنکار عابد شاہ جو گندم کی تنکوں اور ڈنڈوں سے فن پارے بناتا ہے

تیز بارشوں اور سیلاب نے سوات ڈویژن میں تباہی مچا دی

بس پیسے لاؤ اور لڑکی سے نکاح کرکے لے جاؤ۔ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ غیر مقامی فرد اپنے علاقائی پولیس تھانے سے اپنی چال چلن اور دوسرے معلومات لا کر ہی چترال میں لڑکی سے شادی کر سکے گا۔

گزشتہ عرصہ شادی شدہ چترالی خواتین پر تشدد، ان کے قتل اور جنسی استحصال جیسے کیسز سامنے آئے ہیں۔

ان واقعات کے بعد چترال میں مقامی سول سوسائٹیز اور عوامی نمائندوں نے مل کر شادی کے لیے ایک طریقہ کار بنا دی ہے جس کے بعد مزکور بالا واقعات میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کے معاون خصوصی اور چترال کے ممبر صوبائی اسمبلی وزیرذادہ نے 26 اپریل 2021 کو خیبر پختون خوا اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی تھی۔

قرارداد کے متن میں ایک کہا گیا تھا کہ غیرمقامی افراد کو چترال میں شادی کیلئے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لینا پڑے گی. یعنی شادی کی خواہش رکھنے والے افراد اپنے ضلع کے پولیس افسر سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ لانا ہوگا جس میں چال چلن، کریمنل ریکارڈ اور دیگر تفصیلات شامل ہوگی۔

متعلقہ تحاریر