وزیراعظم شہبازشریف کی جہازی کابینہ نے تمام سابق حکومتوں کے ریکارڈ توڑ ڈالے
وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کے دباؤ پرکابینہ میں آٹھ نئے معاون خصوصی شامل کرلیے ہیں جسکے بعد کابینہ کے ارکان کی تعداد 69 ہوگئی ہے، نئے معاون خصوصی میں7 کا تعلق پیپلزپارٹی اورایک تحریک انصاف کے منحرف رکن شامل ہیں، شہبازشریف نے کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت وفاقی کابینہ میں توسیع نہ کرنے کا اعلانات کیے تھے جو صرف اعلانات ہی ثابت ہوئے
وزیراعظم شہبازشریف نے کابینہ میں آٹھ نئے معاون خصوصی شامل کرلیے ہیں۔ وزیراعظم نے نوابزادہ افتخاراحمد خان بابر، مہرارشاد احمد خان، رضا ربانی کھر، مہیش کمارملانی، فیصل کریم کنڈی، سردار سلیم حیدر، تسنیم احمد قریشی اور محمد علی شاہ باچا کو بطور معاون خصوصی کابینہ میں شامل کیا ہے ۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کے دباؤ پر کابینہ میں آٹھ نئے معاون خصوصی شامل کرلیے ہیں جس کے بعد کابینہ کی تعداد 69 ہوگئی ہے۔ نئے معاون خصوصی میں 7 کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے جبکہ ایک تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی ہیں ۔
یہ بھی پڑھیے
جنرل باجوہ کی توسیع: عمران خان کے بیان کے بعد نوازشریف کی واپسی مشکل ہوگئی
وزیراعظم شہبازشریف نے کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت وفاقی کابینہ میں توسیع نہ کرنے کا اعلانات کیے تھے تاہم وہ سب صرف اعلانات ہی ثابت ہوئے اوراس کے بعد بھی کابینہ ارکان کی تعداد میں مسلسل اضا فہ کیا جارہا ہے ۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق فیصل کریم کُنڈی، نوابزادہ افتخار خان، مہر ارشاد، رضا ربانی کھر، سردار سلیم حیدر، تسنیم احمد قریشی، محمد علی شاہ باچا اور مہیش کمار ملانی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔
آٹھ نئے معاون خصوصی شامل ہونے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کی کابینہ میں 34 وفاقی وزرا، 7 وزیر مملکت، 4 مشیر اور 25 معاون خصوصی شامل ہیں جبکہ عمران خان نے بطور وزیراعظم 52 رکنی کابینہ چھوڑی تھی ۔
یاد رہے کہ اس وقت وفاقی وزیر34 اور وفاقی وزارتوں کی تعداد 33 ہے جبکہ جاوید لطیف کئی ماہ سے بغیرکسی قلمدان کے وفاقی وزیر ہیں۔ وزارت نہ ہونے کے باعث چوہدری سالک حسین کو وزارت یا ڈویژن نہیں بلکہ سرمایہ کاری بورڈ کا قلمدان دیا گیا۔
وزارت توانائی کے دو ڈویژنز میں سے پاور ڈویژن کا قلمدان خرم دستگیر جبکہ پٹرولیم ڈویژن کا وفاقی وزیر کوئی نہیں بلکہ مصدق ملک کو وزیر مملکت کا قلمدان دیا گیا۔سعد رفیق کے پاس وزارت ریلویز سمیت ہوا بازی ڈویژن کا قلمدان بھی ہے۔