بڈھ بیر میں مدرسے کی معلمہ کے قتل کا ڈراپ سین، قاتل بہنوئی نکلا
قاتل بہنوئی نے مقتولہ معلمہ کو صرف اس بنیاد پر قتل کیا کہ وہ اس کے بھائی سے شادی سے انکاری تھی۔

بڈھ بیر میں مدرسے کی معلمہ کے قتل کا ڈراپ سین ہو گیا، پولیس نے معلمہ کے قتل میں ملوث قاتل بہنوئی کو گرفتار کرلیا ہے۔
بڈھ بیر پولیس نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملزم نے رشتے کے تنازعہ پر لڑکی کو قتل کیا۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب کا دارالخلافہ ہے یا اغواء کاروں کی جنت
اسلام آباد میں جنگل کا راج ،پاکستانی لڑکیاں غیرملکیوں کی ہوس کانشانہ بننے لگیں
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں مدرسے کی معلمہ کو اغوا کے بعد قتل کرکے مسخ شدہ لاش کو قریبی قبرستان میں پھینک دیا گیا۔
بڈھ بیر پولیس نے لاش کو برآمد کرکے تفتیش کا آغاز کردیا تھا۔
واقعات کے مطابق تھانہ بڈھ بیر پولیس کو چند روز قبل اسرار نامی شخص نے اپنی بیٹی مسماة (س) عمر 23/24 سال کی مبینہ گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
مقتولہ مدرسہ میں پڑھاتی تھی جو مدرسے جانے کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی اور تین روز بعد جمعے کی صبح اس کی مسخ شدہ نعش برساتی نالے سے برآمد کی گئی تھی۔ لواحقین نے نعش کے قریب سے ملے برقعہ سے لڑکی کی شناخت کی تھی۔
لاش کی برآمدگی کے بعد پولیس نے تفتیش کا آغاز مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھ کے کیا اور شک کی بنیاد پر مقتولہ کے بہنوئی کو گرفتار کرلیا جس نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
ملزم نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ "میری خواہش تھی کہ (س) اس کے بھائی کے ساتھ شادی کرلے ، تاہم وہ انکاری تھی جس پر میں نے اس کو گولیاں مار کر قتل کردیا اور لاش کو قبرستان میں پھینک دیا۔
پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ مزید تفتیش کے لیے آج ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ واقعہ کے خلاف لواحقین اور مقامی افراد نے کوہاٹ روڈ پر شدید احتجاج بھی کیا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ملزم اس سارے احتجاج میں گھر والوں کے ساتھ ساتھ تھا۔