ایرانی پولیس نے طالبان کا روپ دھارلیا، نہتی خواتین پر شدید تشدد

ایرانی صحافی و سماجی کارکن ڈاکٹر نیلو فر ایوبی  نے پولیس اور حکومتی اہلکاروں کو طالبان کا ایرانی ایڈیشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری دنیا   کی خواتین اپنے حقوق کیلئے تنہا طالبان سے لڑرہی ہیں، مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں کشیدہ حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے ایران میں پولیس نے طالبان کا روپ دھارلیا جگہ جگہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے

ایران میں پولیس کے ہاتھوں حجاب نہ کرنے پرمھساامینی کی موت کے بعد مملکت کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاج میں تیزی آتی جارہی ہے اور خواتین جگہ جگہ سڑکوں پر حجاب اتار کر احتجاج کررہی ہیں۔

مھسا امینی کی موت کے بعد ایرانی خواتین احتجاجاً حجاب اتارکرکے حکومت وقت کے خلاف سخت مہم شروع کردی ہے جبکہ حکومتی اہلکاروں نے خواتین کے احتجاج کو دبانے کے لیے  ان پر بد ترین تشدد شروع کردیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

حجاب نہ پہننے پر گرفتار لڑکی کی دوران حراست موت کے بعد ایران میں حالات کشیدہ

ایرانی صحافی و سماجی کارکن ڈاکٹر نیلوفرایوبی نے اپنے ٹوئٹرہینڈل سے ایک وڈیو شیئر کی جس میں پولیس اہلکاروں نے احتجاج کرنے والی خواتین کو لاٹھی اور ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا ۔

ڈاکٹر نیلوفرایوبی ایران پولیس اور حکومتی اہلکاروں کو طالبان کا ایرانی ایڈیشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری دنیا (ایران و افغانستان ) کی خواتین اپنے حقوق کیلئے تنہا طالبان سے لڑرہی ہیں۔

خواتین سماجی رہنماؤں نے حکومت اور پولیس کو ایرانی کا طالبان کہتے ہوئے کہا کہ پولیس کے ہاتھوں22 سالہ نوجوان نہتی لڑکی کے قتل پر دنیا کو ان کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

ایران میں سماجی و سیاسی خواتین رہنماؤں کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے خواتین سے غیرانسانی سلوک پوری دنیا  دکھ و تکلیف محسوس کرتی ہے مگرایرانی طالبان کے حوالے سے یہ مکمل خاموش ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین بھی ایران میں جاری پرتشدد مظاہروں پر خاموشی اختیار کرنے پر نالاں نظر آتے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ دنیا کو طالبان کا ظلم نظرآتا ہے مگر ایرانی طالبان کی شدت پسندی نظر نہیں آتی ہے ۔

واضح رہے کہ چند روز قبل کردستان سے تہران جانے والی 22 سالہ لڑکی مھسا امینی کوایران کی اخلاقیات سکھانے والی پولیس نے گرفتار کیا تھا تاہم دوران حراست اس کی موت واقع ہوگئی ۔

پولیس نے مھسا امینی کی موت کو دل کا دورہ قرار دیا جبکہ عینی شاہدین نے بتایا کہ گرفتاری کے دوران مھسا امینی کو پولیس وین میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس کے بعد اسے پولیس مرکز منتقل کیا گیا تھا ۔

 مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں حالات سخت کشیدہ ہوچکے ہیں۔ مھسا کے آبائی شہر سگیز، دارالحکومت تہران سمیت  مختلف شہروں میں  خواتین نے حجاب اتار کر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے ۔

 خواتین کی بنا حجاب احتجاجی مظاہروں نے ایرانی پولیس نے شدت پسندانہ رویہ بھی بے نقاب کردیا ہے۔ دوران احتجاج پولیس نے نہتی خواتین پر لاٹھی چارج، آنسو گیس برسادیئے ۔

مظاہروں کے دوران ‘ڈیتھ ٹو ڈکٹیٹر’ کے نعرے لگارہے ہیں۔ بہت سی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس  نے مظاہرین کو روکنے کے لیے گولیاں بھی چلائی ہیں۔

متعلقہ تحاریر