پی ایم آفس آڈیو لیک کا معاملہ: حکومت نے تاحال تحقیقات نہیں شروع کی

وزیر اعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک نے قومی سلامتی کے حوالے سے سوالات کھڑے کردئیے مگر وفاقی حکومت نے تاحال اس حوالے سے کوئی تحقیقات شروع نہیں کروائیں جبکہ اطلاعات ہیں کہ پی ایم او کی مبینہ آڈیو لیک کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کردیا گیا ہے

مخلوط حکومت نے وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک کے انتہائی حساس معاملے کی تحقیقات شروع کرنے پر کوئی پیش رفت نہیں کی ہے جبکہ مبینہ آڈیو لیک کا چوری شدہ ڈیٹا ڈارک ویب پر نیلامی کیلئے رکھے جانے کی اطلاعات ہیں۔

مخلوط حکومت نے 24 گھنٹے سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد بھی وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) کی خفیہ گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہونے کے انتہائی حساس معاملے کی تحقیقات شروع کرنے پر کوئی پیش رفت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیے

مفرور نواز شریف نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک کو ‘خدائی انصاف’ قرار دے دیا

وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک نے قومی سلامتی کے حوالے سے سوالات کھڑے کردئیے کیونکہ اس میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء اور وزراء کی خفیہ گفتگو کا انکشاف ہوا ہے۔

مبینہ آڈیو لیک میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیردفاع خواجہ محمد آصف اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں۔

لیک ہونے والی مبینہ گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف اور ایک شخص کے درمیان ہونے والی گفتگو کا بھی انکشاف ہوا جو کہ مریم نواز اور ان کے داماد کے بارے میں بات کررہے تھے۔

دوران گفتگو ایک شخص مبینہ طور پر شہباز شریف کو بتارہا ہے کہ مریم نواز اپنے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں۔

اس شخص نے بتایا کہ  آدھا پلانٹ بھارت سے آیا اور آدھا رہ گیا ہے اور انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اگر معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے پاس جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ہوں یا کوئی اور وزیراعظم، آڈیو لیک ایک حساس معاملہ ہے۔ وزیراعظم ہاؤس محفوظ نہیں تو درجنوں سیکیورٹی ادارے کیا کررہے ہیں؟ ۔

گزشتہ روز وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سینیٹر اسحاق ڈار کی وطن واپسی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی مبینہ آڈیو لیک ہونے کی خبر سن کر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

ذرایع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک  کا چوری شدہ 8 جی بی ڈیٹا ڈارک ویب پر 30 ملین ڈالر میں نیلامی کے لیے رکھا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اگر کسی عام آدمی کی آڈیو یا ویڈیو لیک ہوجاتی ہے تو ایجنسیاں گھنٹوں میں مطلوب افراد کو گرفتار کرلیتی تھیں لیکن پی ایم او آڈیو لیک ہونے کو ایک دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ابھی تک کوئی گرفتاری یا کارروائی نہیں کی گئی۔

متعلقہ تحاریر