پی ایم آفس آڈیو لیک کا معاملہ: حکومت نے تاحال تحقیقات نہیں شروع کی
وزیر اعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک نے قومی سلامتی کے حوالے سے سوالات کھڑے کردئیے مگر وفاقی حکومت نے تاحال اس حوالے سے کوئی تحقیقات شروع نہیں کروائیں جبکہ اطلاعات ہیں کہ پی ایم او کی مبینہ آڈیو لیک کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کردیا گیا ہے
مخلوط حکومت نے وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک کے انتہائی حساس معاملے کی تحقیقات شروع کرنے پر کوئی پیش رفت نہیں کی ہے جبکہ مبینہ آڈیو لیک کا چوری شدہ ڈیٹا ڈارک ویب پر نیلامی کیلئے رکھے جانے کی اطلاعات ہیں۔
مخلوط حکومت نے 24 گھنٹے سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد بھی وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) کی خفیہ گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہونے کے انتہائی حساس معاملے کی تحقیقات شروع کرنے پر کوئی پیش رفت نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیے
مفرور نواز شریف نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک کو ‘خدائی انصاف’ قرار دے دیا
وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک نے قومی سلامتی کے حوالے سے سوالات کھڑے کردئیے کیونکہ اس میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء اور وزراء کی خفیہ گفتگو کا انکشاف ہوا ہے۔
مبینہ آڈیو لیک میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیردفاع خواجہ محمد آصف اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں۔
مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے جا انکشاف، ن لیگی قیادت کی پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان سے متعلق بھی آڈیو لیک ہوگئی#ARYNews #PMLN #PTI #audioleak pic.twitter.com/bJHVoFcoJr
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) September 25, 2022
لیک ہونے والی مبینہ گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف اور ایک شخص کے درمیان ہونے والی گفتگو کا بھی انکشاف ہوا جو کہ مریم نواز اور ان کے داماد کے بارے میں بات کررہے تھے۔
دوران گفتگو ایک شخص مبینہ طور پر شہباز شریف کو بتارہا ہے کہ مریم نواز اپنے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں۔
شہباز شریف کی مبینہ اڈیو لیک۔۔
کیسے ایک آفسر بتا رہا ہے کہ مریم صفدر اپنے داماد راحیل کے لیے سفارش کرتے ذور لگا رہی ہے جس کا پاور پلانٹ انڈیا سے امپورٹ ہونا ہے۔شہباز مان رہا ہے کہ اس کا ری ایکشن آیے گا۔ البتہ رحیم یار خان میں ہاوسنگ سوسائٹی کے لیے پلانٹ کا کام کروا دیں pic.twitter.com/oRasXUNEYo— Mian Wasim (@MianWasim90) September 24, 2022
اس شخص نے بتایا کہ آدھا پلانٹ بھارت سے آیا اور آدھا رہ گیا ہے اور انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اگر معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے پاس جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ہوں یا کوئی اور وزیراعظم، آڈیو لیک ایک حساس معاملہ ہے۔ وزیراعظم ہاؤس محفوظ نہیں تو درجنوں سیکیورٹی ادارے کیا کررہے ہیں؟ ۔
گزشتہ روز وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سینیٹر اسحاق ڈار کی وطن واپسی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی مبینہ آڈیو لیک ہونے کی خبر سن کر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ذرایع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک کا چوری شدہ 8 جی بی ڈیٹا ڈارک ویب پر 30 ملین ڈالر میں نیلامی کے لیے رکھا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اگر کسی عام آدمی کی آڈیو یا ویڈیو لیک ہوجاتی ہے تو ایجنسیاں گھنٹوں میں مطلوب افراد کو گرفتار کرلیتی تھیں لیکن پی ایم او آڈیو لیک ہونے کو ایک دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ابھی تک کوئی گرفتاری یا کارروائی نہیں کی گئی۔