سیلاب کی تباہ کاریاں: کپاس کی کمی کے باعث چھوٹی ٹیکسٹائل ملز بند ہونا شروع

100 سے زیادہ چھوٹی ملوں نے اچھے معیار کی کپاس کی کمی، ایندھن کی زیادہ قیمتوں اور سیلاب زدہ علاقوں میں خریداروں سے ادائیگیوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے کام معطل کر دیا ہے،سرپرست اعلیٰ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن عمر مختار

ملک میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے۔بارشوں اور سیلاب کے باعث کپاس کی فصل تباہ ہونے کے نتیجے میں امریکی و یورپی صارفین کیلیے بیڈ شیٹس سے لیکر تولیے تک کی مصنوعات تیار کرنے والی پاکستان کی چھوٹی ٹیکسٹائل ملز بند ہونا شروع ہوگئیں۔

  پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ خرم مختار   نے بلومبرگ کو بتایا ہے کہ 100 سے زیادہ چھوٹی ملوں نے اچھے معیار کی کپاس کی کمی، ایندھن کی زیادہ قیمتوں اور سیلاب زدہ علاقوں میں خریداروں سے ادائیگیوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے کام معطل کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کاروباری ہفتے کے پہلے روز امریکی ڈالرکی قدر میں اعشاریہ 51 فیصد کی کمی

پاکستان سے بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ویت نام کو کپاس کی برآمدات شروع ہوگئی  

.انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کورپوریشن،پوما،ایڈیڈاس اورنائیکی جیسی عالمی کمپنیوں کو مصنوعات فراہم کرنے والی بڑی ملز کم متاثر ہوئی ہیں کیونکہ ان کے پاس اچھا ذخیرہ ہوتا ہے۔

ملز کی بندش اس  شعبے کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتی ہے جس میں تقریباًایک کروڑ افراد ملازمت کرتے ہیں، جو معیشت کا 8فیصد حصہ ہے اور ملک کی برآمدی آمدنی میں نصف سے زیادہ کا اضافہ کرتا ہے۔ چھوٹی ملز کے مالکان کی مشکلات حالیہ سیلاب کی وجہ سے شدید ترہو گئی ہیں، جس سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے  اور کپاس کی 35 فیصد فصل کو نقصان پہنچا۔

بلومبرگ کے مطابق  جنوبی ایشیائی ملک کو  تازہ ترین دھچکا ایک ایسے مشکل وقت پرپڑا ہے جب وہ  پہلے ہی بلند افراط زر اور غیرملکی کرنسی کے گرتے ہوئے ذخائر سے نبرد آزما ہے۔

اے این ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، شمس ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، جے اے ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ اور عاصم ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈجیسے ملز کی بندش  ملک کی روزگار کی صورتحال کو مزید خراب کر سکتی ہے اور  اس کی برآمدی آمدن  کو متاثر کر سکتی ہے۔

خرم  مختار نے کہا کہ بڑی کمپنیاں بھی خراب موسم کا سامنا کر رہی ہیں، جب کہ یورپ اور امریکا میں سست روی کی وجہ سے دسمبر تک ان کی مصنوعات کی مانگ میں تقریباً 10 فیصد کمی دیکھی جا رہی ہے۔

فیصل آباد میں مقیم اے این ٹیکسٹائل نے اس ماہ کے شروع میں ایک ایکسچینج فائلنگ میں کہا کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے بعد مارکیٹ میں غیر متوقع مندی اور اچھے معیار کی کپاس کی عدم دستیابی کی وجہ سے، کمپنی کی ملز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

خرم مختار نے کہا کہ پاکستان میں کپاس کی پیداوار 11 ملین کے ہدف کے مقابلے میں جولائی میں شروع ہونے والے سال میں 6.5 ملین گانٹھوں (فی گانٹھ 170 کلوگرام) تک گر سکتی ہے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ گوہر اعجاز نے کہا  ہے کہ کپاس کی پیداوار میں کمی  ملک کو برازیل، ترکی، امریکا، مشرقی اور مغربی افریقا اور افغانستان جیسے ممالک سے کپاس درآمد کرنے کے لیے تقریباً 3 ارب ڈالر خرچ کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ اعجاز نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات کے لیے ٹیکسٹائل کی پیداواری صلاحیت کا تقریباً 30 فیصد کپاس اور توانائی کی قلت کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔

اپنی پیداوار کا تقریباً 60 فیصد برآمد کرنے والے پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی نازک معاشی حالات کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں کم مانگ کا سامنا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے تقریباً 30 بلین ڈالر کے نقصانات کے بعد جون میں ختم ہونے والے مالی سال میں مجموعی گھریلو پیداوار 5 فیصد سے نصف رہ جانے کا تخمینہ ہے۔ پاکستان نے اگست میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 1.1 ارب ڈالر کا قرض حاصل کیا تاکہ مستقبل میں ڈیفالٹ کو روکا جا سکے۔

متعلقہ تحاریر