فنانشل ٹائمز کو عمران خان کا انٹرویو: تحریک انصاف نے ویڈیو جاری کرکے فیک نیوز کا بھانڈا پھوڑ دیا

گزشتہ دو روز سے مین اسٹریم میڈیا کے تقریباً تمام چینلز عمران خان کے فنانشل ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کررہے تھے۔

گزشتہ دو روز سے پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے فنانشل ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو کو لے کر پروپیگنڈا مہم چلائی جارہی ہے ، تاہم آج سربراہ پی ٹی آئی نے اپنے انٹرویو کا کلپ شیئر کرکے تمام چینلز کی زبان بندی کردی ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری حکومت کو گرانے میں امریکا سے زیادہ یہاں کے لوگوں کا حصہ تھا ، ہم دوبارہ اقتدار پر آئے تو امریکا کے ساتھ نئے تعلقات استوار کریں گے ، مگر برابری کی بنیاد پر غلامی کی بنیاد پر نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی سازش ماضی کا حصہ، عمران خان واشنگٹن سے تعلقات قائم کرنے پر تیار

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو سپریم کورٹ میں داخلے سے روک دیا گیا

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے کلپ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ "یہ سارا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب امریکی انڈر سیکٹریری نے ہمارے سفیر کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں کہ اگر مجھے نہ ہٹایا گیا تو پاکستان کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔”

عمران خان کا دوران انٹرویو کہنا تھا کہ "مجھے نہیں اندازہ کہ معاملہ کتنا آگے بڑھ گیا تھا ، جنوبی ایشیائی ڈیسک نے فیصلہ کرلیا تھا کہ مجھے ہٹانا ہے انہیں شائد میرا چہرہ یا میرا رویہ پسند نہیں تھا۔”

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ "امریکا کے ساتھ میرے تعلقات ، بنیادی طور پر ہم امریکہ کے ساتھ ہندوستان جیسے باوقار تعلقات چاہتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ بھارت کے امریکہ کے ساتھ انتہائی باوقار تعلقات ہیں۔ امریکا نے بھارت کو روسی تیل درآمد کرنے سے نہیں روکا۔ اسی طرح میں امریکہ کے ساتھ بھی ایسے ہی تعلقات چاہتا ہوں۔”

عمران خان اپنے انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ "ہم جنگ کی طرح امن میں بھی شراکت داری چاہتے ہیں ، لیکن ایسے مواقع ہیں کہ ہمیں کچھ کہنے کی اجازت نہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ کہ اسے عزت اور وقار دیا جائے۔ امریکہ کے ساتھ ہمارا رشتہ آقا اور غلام کا رہا ہے۔ ہمیں کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا گیا لیکن اس میں بھی میں امریکہ سے زیادہ اپنی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں۔”

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ "اگر آپ ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے کو تیار ہیں تو دوسری حکومتیں آپ کو اس طرح استعمال کریں گی۔”

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "امریکی نقطہ نظر نے باہمی اعتماد کو نقصان پہنچایا، جہاں تک میرا تعلق ہے، سب ختم ہوچکا ، لیکن جو امریکی خواہش تھی وہ یہاں کے لوگوں کے بغیر نہیں ہو سکتی تھی جنہوں نے مجھے اقتدار سے الگ کرنے کے لیے سازش میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔”

ان کا کہنا تھا کہ "مجھے ہٹانے کے حوالے سے امریکا کی خواہش تو سکتی تھی مگر میں امریکا کو زیادہ قصور وار نہیں ٹھہراتا ، مجھے لگتا ہے کہ وہ ایسا وزیر اعظم نہیں چاہتے جس کی آزاد خارجہ پالیسی ہو یا باوقار خارجہ پالیسی ہو۔”

متعلقہ تحاریر