لندن پراپرٹی کیس: کیا ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین بے گھر ہونے والے ہیں؟

متحدہ قومی موومنٹ کے بانی کو اب برطانیہ میں ایک اور چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ ان کے سابق پارٹی رہنماؤں نے لندن میں 10 ملین پاؤنڈ سے زائد مالیت کی سات جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے قانونی جنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

لندن: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کو اب برطانیہ (یو کے) میں ایک اور چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ ان کی پارٹی کے رہنما لندن کی 10 ملین پاؤنڈ سے زائد مالیت کی سات جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک بار پھر متحرک ہو گئے ہیں۔

ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین لندن پراپرٹی کیس میں اپنے سابقہ ​ساتھیوں کا برطانیہ کی ہائی کورٹ میں سامنا کریں گے۔ تقریباً چھ سالوں میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ الطاف حسین (ایم کیو ایم لندن کے منحرف ارکان) کا عدالت میں سامنا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

اسمبلیوں کی تحلیل بمقابلہ تحریک عدم اعتماد: جو کرنا ہے جلد کرنا ہے کیونکہ وقت کم ہے مقابلہ سخت

جیو نیوز کے سینئر رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ایکسکلوسو: الطاف حسین نے ایم کیو ایم سے الگ ہونے والے تمام گروپوں کے خلاف یو کے ہائی کورٹ میں جانے کا فیصلہ کیا جنہوں نے ان سے 7 جائیدادیں ہتھیانے کے لیے اکٹھ کیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما جو کبھی الطاف حسین کو پیر ، بھائی اور قائد کہا کرتے تھے اب اس کے خلاف کلیم دائر کردیا ہے۔”

ایک اور ٹوئٹ میں مرتضیٰ علی شاہ نے لکھا ہے کہ "ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما الطاف حسین کے قدموں میں بیٹھ کر انہیں تاحیات قائد کہا کرتے تھے ، لیکن اب یہ سب مل کر اسی بھائی سے 7 جائیدادیں چھیننے کے در پر ہیں۔ وہ 10 ملین پاؤنڈ کی جائیدادیں کسی بھی حال میں الطاف حسین حاصل کرنا چاہتے ہیں۔”

تقریباً چھ سالوں میں پہلی بار ہوگا کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین اپنی ہی پارٹی کے سابق رہنماؤں کے ساتھ برطانوی دارالحکومت کی ہائی کورٹ میں آمنے سامنے ہوں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے ان 7 جائیدادوں واپس لینے کے لیے کیس کیا جن پر بقول ان کے الطاف حسین نے قبضہ کیا ہوا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے لندن میں قائم جن 7 جائیدادوں کو حاصل کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا گیا ان کی مالیت 10 ملین پاؤنڈ سے زیادہ ہے۔

عدالتی لڑائی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق ، الطاف حسین کے سابق کنوینر طارق میر ، الطاف حسین کے سابق معتمد خاص کو بھی کمرہ عدالت میں الطاف حسین کے خلاف گواہی دیتے ہوئے دیکھا گیا۔

دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فاروق ستار اور وسیم اختر پارٹی کے بانی قائد کے خلاف لائیو ویڈیو کال پر گواہی دیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان نے درجہ ذیل جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے:

1: مل ہل میں واقع ایبے ویو جہاں الطاف حسین رہائش پذیر ہیں۔

2: Edgware میں واقع ہائی ویو گارڈنز جو کرائے پر دی ہوئی عمارت ہے۔

3: Edgware ہی میں واقع 5 ہائی ویو گارڈنز ہے جہاں پر افتخار حسین رہائش پذیر ہیں۔

4: Edgware میں واقع 185 وائٹ چرچ لین جو ایم کیو ایم لندن کے زیرِ استعمال ہے۔

5: Edgware میں واقع 221 وائٹ چرچ لین ایم کیو ایم کی ملکیت ہے۔

6: مل ہل میں واقع 53 بروک فیلڈ ایونیو ، جسے الطاف حسین اور طارق میر نے فروخت کیا تھا اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بھی اس دعوے میں مانگی گئی ہے۔

7: ایج ویئر میں پہلی منزل کا الزبتھ ہاؤس ، ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکریٹریٹ ہوا کرتا تھا۔

جیو نیوز کو موصول ہونے والے عدالتی کاغذات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دائر کیے گئے دعوے میں الطاف حسین ، ان کے بھائی اقبال حسین، میر ، محمد انور ، افتخار ، قاسم علی رضا اور یورو پراپرٹی ڈویلپمنٹ لمیٹڈ کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق سینئر رہنما محمد انور گذشتہ انتقال کرگئے تھے ، جبکہ طارق میر ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت میں سامنے آ گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر