پنجاب اسمبلی بچانا درد سر بن گیا، ن لیگ لاہور ہائیکورٹ جاپہنچی

ن لیگ نے 18 ارکان کے ایوان میں داخلے پر پابندی کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔ اسپیکر کے انتخاب اور ارکان کے داخلے پر پابندی کیخلاف درخواستوں پر جلد سماعت کیلیے متفرق درخواست بھی دائر، اسمبلی تحلیل کے خدشے کے پیش نظر درخواستوں پر جلد سماعت کی جائے، عظمیٰ بخاری

پی ڈی ایم جماعتوں کیلیے تحریک عدم اعتماد لاکر پنجاب اسمبلی بچانا درد سر بن گیا، ن لیگ نے اپنے 18 اراکین کے ایوان میں داخلے پر پابندی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے اسمبلیوں سے مستعفیٰ ہونے کے بیان کے بعد سیاسی منظر نامے میں ہل چل مچ تو گئی ہے مگر عملی طور پر ابھی کچھ ہو نہیں سکا۔

یہ بھی پڑھیے

ووٹرز کے درمیان صنفی فرق کو 8 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب ہوگئے، الیکشن کمیشن پنجاب

فرح خان نے عمر ظہور ، جیو نیوز اور شاہزیب خانزادہ کو 5 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا

ن لیگ پیپلز پارٹی سے مشاورت بھی کر چکی ہے جس کیلئے باقاعدہ بڑوں کی بڑوں سے اور چھوٹوں کی چھوٹوں سے ملاقات ہوچکی ہے ، وفاق میں وزیراعظم شہباز شریف کی شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری جبکہ پنجاب میں حمزہ شہباز شریف کی پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ سے مشاورت ہو چکی ہے جہاں سیاسی منظرنامے، اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر نمبر گیم اور قانونی پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی گئی مگر تحریک عدم اعتماد جمع کروانے اور اس کو کامیاب کروانے کیلئے مطلوبہ نمبر گیم پوری کرنا پی ڈی ایم کیلئے ایک مشکل کام بھی ہے۔

 مسلم لیگ نون نے گزشتہ روز  اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب اور اراکین اسمبلی کے داخلے پر پابندی کیخلاف درخواستوں کی جلد سماعت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا  ۔ سابق صوبائی وزیر رانا مشہود سمیت دیگر ایم پی ایز  نے  درخواستوں کی جلد سماعت کیلئے متفرق درخواست بھی دائر کردی ہے جس میں بتایا گیا کہ درخواستیں 27 اکتوبر سے زیر سماعت ہیں، ان پر سماعت میں تاخیر سے انصاف کو شکست ہونے کا خدشہ ہے ۔اس لیے ان کی جلد سماعت کا حکم دیا جائے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما عطاتارڑ نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا  کہ پرویز الٰہی صوبے کو اس طرح چلا رہے ہیں  جیسے یہ گجرات کی ضلع کونسل ہو،عمران خان لاڈلے بننے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ جسکے خلاف ٹرینڈ چلا رہے ہیں،اسے غیر معینہ مدت کی توسیع بھی دینے کو تیار تھے اور چوہدری پرویز الٰہی کے اتنے بڑےا سکینڈل آ رہے ہیں، یہ سٹے آرڈر لے آتے ہیں۔

اس موقع پر رکن پنجاب اسمبلی عظمی بخاری نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو ذاتی جاگیر سمجھ لیا گیا ہے ،چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ ہمارے حقوق کو دیکھنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے ،عدلیہ کا احترام کرتے ہیں ،ہمارے حقوق کی حفاظت کی جائے۔ مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے زور دیا کہ اسمبلی کی تحلیل کے خدشے کی وجہ سے مسلم لیگ نون کی درخواستوں پر جلد سماعت ضروری ہے۔

دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں  نمبر گیم  کی بات کی جائے تو   371   کے ایوان میں قائد ایوان کو 186 اراکین کی حمایت حاصل ہونا ضروری پے۔ ن لیگ کیلئے 186 اراکین پورے کرنا بھی مشکل ہے۔   پنجاب اسمبلی کی موجودہ پارٹی پوزیشن کچھ یوں ہے   کہ حکومت کو 190ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں پی ٹی آئی کے 180 اور ق لیگ کے 10 ارکان شامل ہیں جبکہ اپوزیشن کو 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں ن لیگ کے 167 ، پیپلزپارٹی کے7،رائے حق پارٹی کا ایک اور 5آزاد امیدوار شامل ہیں۔یاد رہے کہ چوہدری نثار غیر فعال ممبر ہے جو کسی کو سپورٹ نہیں کر رہے۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے  اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ن لیگ کے 18 اراکین   پر اسمبلی  کے احاطے میں داخلہ پر پابندی عائد کر رکھی ہے،ان ارکان کو شمار نہ کیا جائے تو اپوزیشن کی تعداد مزید کم ہو کر 162 رہ جاتی ہے۔ یہ صورتحال بھی ن لیگ کو تحریک عدم اعتماد جمع کروانے اور کامیاب کروانے سے روک رہی ہے ۔قانون کے مطابق اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے تو وزیر اعلیٰ آئندہ چھ ماہ تک ہٹائے نہیں جاسکتے ۔

متعلقہ تحاریر