وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ طاقتور حلقوں کے پیغامات عمران خان کو پہنچانے لگے

وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ نے اپنے انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بالواسطہ پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مارچ تک  تو پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہونے جارہی ہے پھر اس کے بعد وفاقی حکومت کا رویہ دیکھا جائے گا، ہمیں اپنے فوائد اور نقصانات کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے اشارے پر ایک منٹ میں اسمبلی تحلیل کردیں تاہم اس سے قبل ہمیں اپنے فوائد اور نقصانات کے بارے میں سوچنا ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اپنے ٹی وی انٹرویو کے ذریعے طاقتور حلقوں کے پیغام عمران خان کو پہنچانے لگے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی 4 ماہ تک تو بلکل تحلیل نہیں کی جاسکتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل ، عمران خان کا دسمبر کی ڈیڈلائن میں توسیع سے انکار

وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ نے اپنے انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بالواسطہ  پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مارچ تک تو پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہونے جارہی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی تحلیل وفاقی حکومت کے رویے پر منحصر ہے مگرمارچ تک پنجاب اسمبلی نہیں توڑیں گے۔ اگلے چاہ ماہ میں تو کچھ نہیں ہونے جارہا ہے۔ یہ موقع مذاکرات اور بات چیت کا ہے ۔

پرویز الہیٰ نے اعتراف کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی وجہ سے  پنجاب حکومت عمران خان کو ملی۔ سابق آرمی چیف کی ہدایت پر ہی پنجاب میں عمران خان کا ساتھ دیا ہے ۔

وزیرعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا کہ ہم نون لیگ کی جانب جارہے تھے تاہم اللہ نے وہ راستہ تبدیل کیا اورجنرل قمر جاوید  باجوہ  نے عمران خان کی جانب جانے کا راستہ دکھایا ۔

وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے کہا کہ شریفوں نے ہمیشہ جھوٹ بولا، ہمیشہ وعدہ خلافی کی۔ میرا عمران خان کا ساتھ دینے کا ارادہ تھا اس حوالے سے جنرل باجوہ  نے بھی اسے عزت کا راستہ بتایا ۔

تحریک انصاف کے اکثریت سے وزیراعلیٰ پنجاب بننے والے پرویز الہیٰ نے کہا کہ ہمارا گزشتہ چار سال سے عمران خان سے تعلق ہے جبکہ طاہر القادری کے دھرنے میں بھی ہم ساتھ تھے ۔

چوہدری پرویزالہیٰ  کا کہنا تھا کہ ہمارے اداروں کے ساتھ تعلقات کی بہت پرانی تاریخ ہے۔ اداروں کے قریب ہونے سے حالات اور واقعات پر زیادہ نظر رہتی ہے ۔

تحریک انصاف کے پنجاب میں اتحادی قاف لیگ کے رہنما نے کہا کہ سیاسی معاملات میں اداروں سے صحیح و غلط کا پوچھ لیتے ہیں پھر آگے ہماری اپنی سوچ مگر اس وقت فوج نیوٹرل ہے ۔

متعلقہ تحاریر