ایران میں انسانیت سوز مظالم، خواتین و مردوں کی شرمگاہوں پر گولیاں برسائی جانے لگی
ایران میں مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد جاری حجاب مخالف احتجاجی تحریک کو دبانے کیلئے سیکیورٹی فورسزانسانیت سوز مظالم ڈھانے لگیں، ایران کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز خواتین اور مردوں کے جنسی اعضاء پر گولیاں مار رہی ہیں
ایران میں مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد جاری حجاب مخالف احتجاجی تحریک کو دبانے کیلئے سیکیورٹی فورسز انسانیت سوز مظالم ڈھانے لگیں۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے احتجاجی خواتین اور مردوں کے چہروں اور شر مگاہوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
ایران کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں جاری حجاب مخالف احتجاج کو دبانے کیلئے پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے غیرانسانی عمل شروع کردیا۔ سیکویرٹی فورسز نے احتجاجی مرد و خواتین کے چہروں اور شرم گاہوں پر گولیاں برسانی شروع کردی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مھسا امینی قتل: ایران میں مظاہرین بے قابو، درجنوں جاں بحق، پولیس سڑکوں سے غائب
ایرانی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی فورسز حجاب مخالف خواتین مظاہرین کے چہروں اور شرم گاہوں پر گولیاں چلارہی ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے ان گنت خواتین کی چھاتیوں اور دیگر جنسی اعضاء کو شاٹ گن سے نشانہ بنایا ہے ۔
احتجاج میں زخمی مرد و خواتین کو خفیہ طورپر طبی امداد فراہم کرنے والے ڈاکٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ بہت سے افراد پولیس کے خوف سے چھپ چھپ کر علاج کروارہے ہیں۔ زخمیوں کے مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی کہ ان کے جنسی اعضاء کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔
ڈاکٹروں اور نرسوں نے بتایا ہے کہ دوران علاج اس بات کا مشاہدہ ہوا کہ زخمی خواتین کو زیادہ تر چہروں، چھاتیوں، کولہوں اور کمر سمیت دیگر جنسی اعضاء پر گولی لگیں جبکہ متعدد مرد حضرات کے عضو تناسل کو نشانہ بناکر گولیاں ماری گئیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
حجاب مخالف احتجاج : ایرانی پولیس نے 250 افراد کی جان لے لی، 14 ہزار گرفتار
تہران کےجڑواں شہر کرج کے ایک طبی ماہر نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز خواتین کے چہروں اور جنسی اعضا ء کو اس لیے نشانہ بنارہی ہیں تاکہ ان میں احساس محرومی پیدا ہو اور مرد حضرات جنسی عمل کے قابل نہ رہیں ۔
بڑے پیمانے پر ایرانی ڈاکٹرزکیجانب سے خواتین و مرد کے جنسی اعضاء پر گولیاں مارنے کے انکشاف پر ایرانی وزارت خارجہ یا کسی اور وزارت نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا جس سے نشریاتی اداروں کے دعوؤں کو تقویت مل رہی ہے ۔