سوچنا بھی منع ہے: شاہین اور حارث  نے بابراعظم کیلیے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑادیں

ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کے ہاتھوں ہوم گراؤنڈ پر رسوا کن شکست کے بعد کپتان پر ہونے والی تنقید کے جواب میں دونوں فاسٹ بولرز نے بابراعظم کے علاوہ کچھ اور ”سوچنا بھی منع ہے“ کا ہیش ٹیگ متعارف کرادیا جو ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

فٹنس مسائل کے باعث ٹیم سے باہر ہونے والے فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف ٹیم میں دھڑے بندی کا باعث بن گئے۔ ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کے ہاتھوں ہوم گراؤنڈ پر رسوا کن شکست کے بعد  کپتان بابر اعظم پر ہونے والی تنقید کے جواب میں دونوں فاسٹ بولرز نے بابراعظم کے علاوہ کچھ اور ”سوچنا بھی منع ہے“ کا ہیش ٹیگ متعارف کرادیا جو ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

سوشل میڈیا صارفین نےقومی کرکٹ ٹیم میں سیاست اور دھڑےبندی کرنے پر  چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ سے دونوں فاسٹ بولرز کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

انگلینڈ کے ہاتھوں وائٹ واش، ٹیم کی قیادت سرفراز کو سونپنے کا مطالبہ زور پکڑگیا

کرکٹ کیلیے اَن فٹ حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی شادی کیلیے فٹ ہوگئے

منگل کو قومی کرکٹ کی 70 سالہ تاریخ میں کسی بھی مہمان ٹیم کے ہاتھوں ہوم گراؤنڈ پہلی مرتبہ وائٹ واش ہونے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی دفاعی حکمت عملی اور قدامت پسندانہ  کپتانی پر سوالات اٹھنے لگے اور کپتانی سرفراز احمد کوسونپنے کا مطالبہ سامنے آیا تو فٹنس مسائل کے باعث ٹیم سے باہر ہونے والےفاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف پی سی بی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی   دھجیاں اڑاتے ہوئے  بابر اعظم کے دفاع میں کھل کے سامنے  سامنے آگئے۔

شاہین شاہ آفریدی نے کراچی ٹیسٹ کے موقع پر لیا گیا قومی ٹیسٹ اسکواڈ کا گروپ فوٹو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ”بابراعظم ہماری اور پاکستان کی شان ،جان اور پہچان ہے، وہ ہمارا کپتان ہے اور رہے گا،کچھ اور سوچنابھی منع ہے“۔انہوں نے درخواست کی کہ”برائے مہربانی! اس ٹیم کا ساتھ دیجیے،یہی ٹیم ہمیں جتوائے گی بھی،کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی“۔

حارث رؤف نے بابراعظم کے ساتھ اپنی تصویرٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ ہمارے لیڈر ہو اور رہو گے ہمیشہ، انشااللہ۔حارث رؤف نے بھی اپنے ٹوئٹ میں سوچنا بھی منع ہے کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

شائقین کرکٹ اور صحافیوں نے بابر اعظم حق میں چلائے جانے والے ٹرینڈ کو پیڈ قرار دیتے ہوئے دونوں کھلاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

صحافی انیس حنیف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ان تمام کرکٹرز کے خلاف ایکشن لیا جائے جو سیاست کر رہے ہیں اور اس”  سوچنابھی منع  ہے“ٹرینڈپر سرعام پوسٹ کرکے بابراعظم کا دفاع کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

انیس حنیف کے ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسپورٹس اینکر نجیب الحسنین نے لکھا کہ اگر ایکشن لینے والوں کا  ہی آئیڈیا ہوا تو پھر؟

انیس حنیف نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ آدمی بطور کپتان ناکام ہو گیا ہے اور اگر وہ بظاہر معاوضے کے عوض چلائی جانے والی”سوچنا بھی منع ہے “مہم کے پیچھے ہے (الفاظ کا انتخاب اکسانے والا ہے) تو اسے کرکٹ  میں  سیاست کرنے پر فوری طور پر برطرف کیا جانا چاہیے۔

ایک صارف نے لکھاکہ یہ کیا کسی محلے کی کرکٹ ٹیم ہے جو سب اپنی پسند کے کھلاڑی کھلانا چاہتے ہیں،اپنا کپتان رکھنا چاہتے ہیں، اپنی دوستیاں اپنی حد تک رکھنی چاہئیں، یہ پاکستان کی ٹیم ہے،ہارنے کا سوچنا بھی نہیں۔

ایک اور صارف نے لکھاکہ”میں اپنی ٹیم اور تمام سپر اسٹارز سے محبت کرتا ہوں لیکن ایک ایسے شخص کے لیے کھلے عام مہم چلانے کے رجحان کی پی سی بی کو سرزنش کرنی چاہیے جونتائج نہیں دے پارہا، پی سی بی کو ان سب کی سختی سے مذمت کرنی چاہیے، ایسے ہتھکنڈوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

ایک صارف نے لکھاکہ  بابر اعظم کے لئے اچانک تمام قومی کرکٹرز کیوں متحرک ہوگئے ہیں؟ کیوں اس کے سوا سوچنا بھی منع ہے کا ہیش ٹیگ چلارہے ہیں؟ کیا کرکٹرز بورڈ کو اشارہ دے رہے ہیں کہ کسی اور کو کپتان بنایا تو بغاوت ہوجائے گی ؟  کیا بابر کو اس لئے ارتغل کہا جاتا تھا ؟

ایک اور صارف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ” سوچنا ہو منع ہے“ بہت بچکانہ اور قابل رحم سوشل میڈیا مہم ہے جس میں  اسٹار کھلاڑی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بابر اعظم کے دفاع کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ پی سی بی کی آشیرباد کے بغیر یہ مہم چلانا ناممکن ہے، اس میں ملوث تمام افراد کیخلاف کاررائی ہونی چاہیے۔

ایک صارف نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کو انکل مخاطب کرتے ہوئے لکھاکہ  یہ کیسے کھلاڑی ہیں جو سرعام سوشل میڈیا پہ گروپنگ اور کمپین کر رہےہیں کیا اب کھلاڑی فیصلہ کرینگےکہ کپتان کون ہوگا اور کون نہیں.؟ کیونکہ پلئیرز پہ کوئی ضابطہ لاگو نہیں ہوتا یہی پلئیر اگر آپکےخلاف کوئی بات کر دیں تو آپ لیگل نوٹس بھیجنا شروع کر دیتےہیں۔

صحافی حذیفہ خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ چاہے بابر ہو یا کوئی اور کوئی بھی پاکستان سے بڑا نہیں ہونا چاہیے، یہ پاکستان کی ٹیم ہے اگر کوئی ملک کے لیےکارکردگی نہیں دکھا سکتا تو اسے تبدیل کر دیا جائے، اسے ٹویٹ کر کے متنازع بنانے کی ضرورت نہیں۔سوچنابھی نہیں سے پہلے  ہارنا بھی نہیں پر زور دیں۔

ایک صارف نے سوال کیا کہ  کیا پی سی بی کی کوئی پالیسی نہیں ہے کہ کھلاڑی ٹیم کے کسی ساتھی کی حمایت یا مخالفت میں سامنے آرہے ہیں؟انہیں بڑوں کی طرح تنقید سہنے کا طریقہ سکھایا جائے۔ ہارنے کے بعد انکا کام پریکٹس کرنا ہے یا ٹویٹر ٹرینڈ چلنا؟

متعلقہ تحاریر