برطانوی وزیراعظم رشی سونک مسلمانوں پرمودی کے مظالم کا دفاع  کرنے لگے

بی بی سی کی جانب سے 2002 میں بھارتی گجرات میں مسلمانوں پر گزری قیامت  کو فلم بند کرنے پر بھارتی سرکار نے سخت ناراضگی کا اظہار   کرتے ہوئے پروپیگنڈا  قرار دیا جبکہ برطانوی وزیراعظم رشی سونک مودی کے حق میں آگئے آئے اور کہا کہ میں فلم کے مندرجات سے اتفاق نہیں کرتا ہوں

بھارتی حکومت نے برطانوی نشریاتی ادارے "برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن” (بی بی سی ) 2002 کے گجرات فسادات پر بنائی گئی دستاویزی فلم پر تنقید کی ہے جبکہ برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے نریندری مودی کا دفاع کیا ہے ۔

بھارت کی حکومت نے2002 میں گجرات کے فسادات پر بنائی گئی دستاویزی فلم پرسخت  تنقید کی ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے اسے پروپیگنڈا قرار دیا جبکہ برطانوی وزیراعظم بھی مودی کے حق میں بول پڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکا نے مودی اور محمد بن سلمان سمیت کئی قاتلوں کو استثنیٰ دینے کا اعتراف کرلیا

بھارتی گجرات میں مسلمانوں پر گزری قیامت پر بی بی سی کی دستاویزی فلم مودی سرکار پر گراں گزری۔ ترجمان وزارت خارجہ ارندم باغچی نے فلم کو پروپیگنڈا  قرار دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بی بی سی کی دستاویزی فلم” دی مودی کویسچن”(The Modi Question) میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ نریندر مودی بطور وزیراعلیٰ 2002 کے گجرات فسادات کو روکنے اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام کیوں ہوئے۔

بی بی سی کی دستاویزی  فلم "دی مودی کویسچن” (The Modi Question) کا پہلا حصہ 17 جنوری کو ریلیز کیا گیا جبکہ دوسرا حصہ 24 جنوری کو پیش کیا جائے گا۔ بی بی سی  کے مطابق وہ اہم مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے فلم کو وزیراعظم نریندر مودی  کے خلاف پراپیگنڈہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے جبکہ "برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن” نے کہا ہے کہ  بھارتی حکومت کو ان کا موقف دینے کا حق پیش کیا تاہم انہوں نے انکار کیا ۔

برطانوی وزیر اعظم  رشی سنک نے 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دفاع کیا۔ رشی سونک نے کہا ہے کہ وہ بی بی سی کی فلم سے مندرجات سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل میں مودی کے خلاف اشتہار پر بھارت میں ہنگامہ بپا

برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ یقیناً ہم کہیں بھی ظلم و ستم کو برداشت نہیں کرتے لیکن  میں دستاویزی  فلم "دی مودی کویسچن” (The Modi Question) سے بالکل متفق نہیں ہوں۔

متعلقہ تحاریر