غیرملکی شپنگ لائنز کا پاکستان کے لیے اپنی خدمات بند کرنے پر غور
پاکستان شپز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق زرمبادلہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے غیر ملکی شپنگ لائنز پاکستان میں اپنی سروسز بند پر غور کر ہی ہیں، بحران آنے سے پہلے اس کا سدباب نہیں کیا گیا تو معاشی صورتحال سنگین خطرات سے دو چار ہوسکتی ہے
پاکستان شپز ایجنٹس ایسوسی ایشن (پی ایس ایس اے) نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ مال بردار جہازوں کے واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب غیر ملکی شپنگ لائنز پاکستان کے لیے اپنی خدمات بند کرنے پر غور کررہی ہیں۔
چیئرمین شپز ایجنٹس ایسوسی ایشن عبدالرؤف (پی ایس ایس اے) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں آگاہ کیا گیا ہے کہ غیر ملکی شپنگ لائنز پاکستان کے لیے اپنی خدمات بند کرنے پر غور کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
معاشی عدم استحکام کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری میں 59 فیصد کمی
چیئرمین شپز ایجنٹس ایسوسی ایشن عبدالرؤف نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، وزیر تجارت سید نوید قمر اور وزیر بحری امور فیصل سبزواری کو بھی خطوط ارسال کیے ہیں۔
شپز ایجنٹس ایسوسی ایشن (پی ایس ایس اے) نے حکومت متنبہ کیا ہے کہ غیرملکی شپنگ لائنز کارگو کی کم مقدار کی وجہ سے پاکستان میں اپنی خدمات بند کرنے پر غور کررہی ہیں، اس سے معاشی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے ۔
وفاقی وزراء کو لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سےعالمی رسد سمندر کے ذریعے بھیجی جاتی ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے مسائل یا رکاوٹ آنے سے معاشی معاملات سنگین خطرات سے دو چار ہوسکتے ہیں۔
چیئرمین پی ایس ایس اے عبدالرؤف حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر غیر ملکی شپنگ لائنوں کو اضافی مال ترسیل کی اجازت دیکر پاکستان کی سمندری تجارت میں تسلسل کو یقینی بنا یا جائے ۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کو تاجروں کا خیال آگیا، بندرگاہ پر پھنسے کنٹینرز کی تفصیلات طلب
سابق چیئرمین شپز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت کو کسی بھی ممکنہ بحران سے نمٹنے کےلیے اپنی مشاورت فراہم کر سکتے ہیں ۔ بحران پیدا ہونے سے پہلے اس کو حل کرلیا جائے تو معیشت کے لیے بہتر ہوگا ۔
واضح رہے کہ پاکستان شپس ایجنٹس ایسوسی ایشن (PSAA) 1976 میں تشکیل دی گئی تھی اور یہ واحد تجارتی ایسوسی ایشن ہے جو شپنگ ایجنٹوں کی نمائندگی کرتی ہے ۔
پاکستان شپس ایجنٹس ایسوسی ایشن وزارت تجارت، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز (DGTO) کی طرف سے ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ، 2013 کے تحت لائسنس یافتہ ہے۔