سیکریٹری الیکشن کمیشن کی ایف آئی آر میں کئی قانونی سقم نکل آئے
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آر میں سب سے بڑا قانونی سقم تو یہ ہے کہ یہ ایف آئی آر ادارے کی جانب سے درج نہیں کرائی گئی۔
رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کے خلاف سیکریٹری الیکشن کمیشن کی درج کرائی گئی ایف آئی آر میں متعدد قانونی سقم نکل آئے ، قانون ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عدالت قانونی پہلوؤں پر نظر رکھ کر کیس کا فیصلہ کرے تو دو منٹ میں فواد چوہدری کے خلاف کیس خارج ہوسکتا ہے۔
آئی جی اسلام آباد کے نام درج کرائی گئی ایف آئی آر میں سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مورخہ 24 جنوری کو میں اپنے ذاتی ملازم کے ہمراہ ٹی وی پر فواد چوہدری کا انٹرویو دیکھ رہا تھا جس میں فواد چوہدری کہہ رہے تھے کہ الیکشن کمیشن کی حیثیت ایک منشی سے زیادہ نہیں ہے۔ چیف الیکشن کمشنر ایک کلرک ہے ، جو ایک فون پر دستخط کرکے محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ تعینات کردیتا ہے۔ اگر آپ اتنے ہی کمزور ہیں تو گھروں میں جاکر بیٹھیں۔
یہ بھی پڑھیے
فواد چودھری کی گرفتاری میں الیکشن کمیشن سیاسی فریق بن گیا، شیخ رشید
فواد چوہدری کے ساتھ اب قانون کے مطابق ڈیل کیا جائے گا، عابد شیر علی
ایف آئی آر کے متن کے مطابق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بادشاہی سدا نہیں رہتی ، وہ لوگ جو کیئرٹیکر حکومت میں لگ رہے ہیں ، وہ چیف منسٹر ہو ، وہ الیکشن کمشنر ہو یا پھر دوسرے لوگ ، چھ مہینے یا سال میں چلے جائیں گے ، مگر ہم آپ لوگوں کا پیچھا اس وقت تک کریں گے جب تک آپ کو قرارواقعی سزا نہیں دلوا دیں ، پاکستانی عوام کا یہ قرض ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق فواد چوہدری نے اپنی تقریر کے دوران چیف الیکشن کمشنر ، الیکشن کمیشن کے دیگر ممبران اور ان کے خاندان کے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا ، عوام کے اندر آئینی ادارے کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی۔ جوکہ ایک سنگین جرم ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کی درج کرائی گئی ایف آئی آر سے متعلق نیوز 360 نے قانونی ماہرین سے سیرحاصل گفتگو کی ہے۔
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس ایف آئی آر میں اتنے قانونی سقم ہیں کہ رہے نام اللہ کا۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا لکھا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے انہیں فون کیا تھا اور ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایت دی تھی۔ ایف آئی آر میں یہ کہاں لکھا ہے کہ مقدمہ ادارے کی طرف درج کرایا گیا ہے۔ اس لیے واضح کیا جائے کہ یہ ایف آئی آر چیف الیکشن کمشنر کی ہدایت پر درج کی گئی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں یہ بھی درج نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سیکریٹری الیکشن کمیشن مقدمہ درج کرانے گئے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک آدمی نے ٹی وی پر دیکھا اور خود ہی سے گمان کرلیا کہ یہ تو بہت ہی خطرناک بات ہے جو فواد چوہدری نے کی ہے ، اور جاکر ایف آئی آر درج کرادی۔
ان کا کہنا ہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کی ایف آئی آر کو حکومت اس طرح سے دفاع کررہی ہے کہ یہ ایف آئی آر الیکشن کمیشن کی جانب سے درج کرائی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس اسٹینڈ ہی کرپائے گا اگر کوئی نیوٹرل جج اس کی سماعت کرے ، جج اس کیس کو پہلی ہی سماعت پر فارغ کردے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری نے ایک تقریر کی تھی اس میں غداری کا عنصر کیسے آسکتا ہے۔