ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز بچوں کے اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنائیں، صدر مملکت کی اپیل

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے اسکولوں میں اندراج کی شرح 68 فیصد ہے جب کہ ہمسایہ ملک میں یہ شرح 98 فیصد ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں پرائمری کے بچوں کے اسکولوں میں اندراج کی شرح صرف 68 فیصد جب کہ ہمسایہ ملک میں یہ شرح 98 فیصد ہے، ہائر ایجوکیشن میں بھی داخلوں کی شرح صرف 9 فیصد ہے اور اگر اس کا موازنہ دیگر علاقائی ممالک سے کیا جائے تو وہاں اس کی شرح 60 فیصد ہے جو ملک میں معاشی اور اقتصادی ترقی کی رفتار کے حصول اور معیاری انسانی وسائل کی ضروریات کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کے اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنائیں۔

 صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ورچوئل یونیورسٹی  کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے تمام بچوں کو سکولوں جانا چاہئے تاکہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے ،ایسا کرنا ملک کی ترقی کیلئے لازم ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنوب ایشیائی خطے کے ممالک سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان میں پرائمری سطح پر سکولوں میں بچوں کا اندراج صرف 68فیصد ہے جبکہ ہمسایہ ملک میں یہ شرح 98فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائمری سطح پر سکولوں میں بچوں کے اندراج کی اتنی کم شرح خطرے کی علامت ہے اور پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک انصاف نے محسن نقوی کی نگراں وزیراعلیٰ تقرری سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

صدرمملکت نے کہا کہ یونیورسٹیاں طلبہ کو داخلے نہ دیکر عام طور پر فخر محسوس کرتی ہیں جبکہ ہزاروں طلبا کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اعلیٰ تعلم حاصل کریں ۔انہوں نے کہا کہ یہ عمل  ٹھیک نہیں اور اس کی حوصلہ شکنی کرنے کی اشد ضرورت ہے انہوں نے ملک کے سرکاری اور الحاق شدہ اعلیٰ تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ تمام طلبا جو اپنی صلاحیتوں اور استعداد کار کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں ان کے مذکورہ تعلیمی اداروں میں 100فیصد داخلوں کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ اعلیٰ تعلیم سے مزین گریجویٹس آن لائن اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوان افرادی قوت لک کو آگے بڑھانے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکے لیکن بد قسمتی سے آئی ٹی کی تعلیم میں سالانہ 27ہزار آئی ٹی کے تعلیم یافتہ نواجوان پیدا ہورہے ہیں جو کہ بہت کم ہیں جبکہ اس کا موازنہ اگر ہمسایہ ممالک سے کیا جائے تو وہاں ہرسال 8لاکھ آئی ٹی گریجویٹس پیدا ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گریجویٹس کی تعداد بڑھانے کیلئے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو انٹر نیٹ بیسڈ آن لائن کرنا ہوگا۔

صدرمملکت نے کہا کہ مسلم معاشرے ماضی میں نئے علوم سے خائف تھے اور جدت ،ایجادات اورقربانی دیکر سائنسی ،سماجی اور انتظامی شعبوں میں ترقی حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے تھے اور اسی لیے وہ لوگ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پیچھے رہ گئے ۔انہوں نے کہا کہ سرسید احمد خان تعلیم کی اہمت کو صحیح محسوس کرتے تھے  اور 1857کی جنگ آزادی کے بعد انہوں نے مسلمانوں کو جدید علوم حاصل کرنے پر زور دیا تاکہ مسلمان بھی دنیا کے شانہ بشانہ اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرسکیں ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اب تک ہم صرف 68فیصد پرائمری کے بچوں کو ہی سکولوں میں داخل کرا سکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ابھی سے یہ سلسلہ باقا عدہ شروع کیا جائے تو سکولوں میں 100فیصد داخلوں کی شرح کے حصول کیلئے10سال کا عر صہ درکار ہے۔صدرمملکت نے مزید کہا کہ بطور قوم ہمیں اپنی توجہ طاقت کی سیاست سے ہٹانے کی ضرورت ہے اور اپنی تمام تر توجہ اپنی نوجوان نسل اور بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی پر مرکوز کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ،ہائر ایجو کیشن کمیشن اور سرکاری ونجی تعلیمی اداروں کو مل کر ایسا لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے کہ اعلیٰ تعلیم کیلئے کسی طالب علم کو کسی بھی وجوہات کی بنا پر  داخلہ لینے سے روکنا نہیں چاہئے۔صدر مملکت نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور ورچوئل یونیورسٹی نوجوانوں کو معیاری اور کم اخراجات پر بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کررہے ہیں جبکہ ورچوئل یونیورسٹی کا افغانستان ،مسلم ودیگر ممالک کے طلبا کو کم خرچ پر معیاری تعلیم کی فراہمی کا منصوبہ نہایت قابل تقلید ہے ۔

اس موقع پر ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی نے کہا کہ ورچوئل یونیورسٹی 2002میں قائم ہوئی جو ملک کے نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت فراہم کررہی ہے،یہ داخلوں کے حوالے سے پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے ۔جس میں 1لاکھ 60ہزار طالب علم اعلیٰ تعلیم سے مستفید ہورہے ہیں ، جبکہ یونیورسٹی کے مختلف پروگرامز میں  8ہزار غیر ملکی طلبا بھی  زیر تعلیم ہیں۔

متعلقہ تحاریر