کراچی کے بعد جنگ راولپنڈی کے ملازمین کا واجبات کی ادائیگی کیلئے احتجاجی مظاہرہ

جنگ گروپ کی انتظامیہ نے جنگ راولپنڈی کو جنگ کراچی سے منسلک کرنے کی تیاری شروع کردی ، ملازمین پر بے روزگاری کی تلوار لٹکنے لگی۔

جنگ راولپنڈی کے ملازمین واجبات کے لیے ترسنے لگے، واجبات کا مطالبہ کرنے والوں پر بےروزگاری کی تلوار لٹکنے لگی۔

راولپنڈی روزنامہ جنگ کے ملازمین جنگ دفتر مری روڈ کے سامنے دوسرے روز بھی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کرتے رہے مگر انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

ممنوعہ فنڈنگ کیس: بینکنگ کورٹ نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات: عمران خان 33 نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدوار نامزد

احتجاج کی قیادت آل پاکستان جنگ یونین کے صدر ڈاکٹر عمران فاروق بٹ اور جنرل سیکرٹری رانا شاہد محمود نے کی۔

اس موقع پر صحافیوں کا کہنا تھا کہ ان کے واجبات کلیئر نہیں ہو رہے اور وہ واجبات کے لیے ترس رہے ہیں۔

صحافیوں کا کہنا تھا کہ جنگ راولپنڈی کو جنگ کراچی کی کاپی سے منسلک کرنے کی سازش کی جارہی اور اس طرح جنگ راولپنڈی تیار کرنے والے ایڈیٹرز، پیج میکر، نیوز ایڈیٹرز کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

اس موقع پر مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔ اس موقع پر جنگ راولپنڈی سے منسلک ملازمین نے انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی اور واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

کراچی میں جنگ گروپ کے ملازمین کا احتجاج

واضح رہے کہ رواں ماہ 24 جنوری کو بھی جنگ گروپ کے اداروں روزنامہ جنگ، دی نیوز اور جاوید پریس میں  تنخواہوں کی عدم ادائیگی، طبی سہولتوں کی عدم فراہمی اور بونس بند کیے جانے کے خلاف صحافی مزدور ایکشن کمیٹی  کے تحت جنگ بلڈنگ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔

مظاہرے میں کراچی کے صحافیوں اور اخباری صنعت سے وابستہ مزدوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے جنگ، دی نیوز اور جاوید پریس کی انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی اور تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

کراچی یونین آف جرنلسٹ کے جنرل سیکریٹری اور جیو نیوز کراچی کے بیورو چیف فہیم صدیقی نے کہاکہ ہمیں یہ مت بتاؤ کہ فنڈز نہیں ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس ادارے نے ملازمین کے بونس بند کررکھے ہیں۔

اس موقع پر مقررین نے کہاکہ ماہانہ ایک ارب روپے سے زیادہ کمانے والے ادارے کا اپنے ملازمین کو تنخواہوں اور دیگرمراعات سے محروم کرنا نہ صرف لیبر قوانین بلکہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

مقررین نے کہاکہ ملک میں آزادی اظہار رائے ، آزادی صحافت اور جمہوریت کی بالادستی کی بات کرنے والے اس ادارے کا یہ رویہ اس کی دہری پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کاکہناتھاکہ جنگ گروپ میں ملازمین کو تنخواہیں بھی نہ صرف وقت پر ملنی چاہئیں بلکہ بونسز اور دیگر مراعات بھی ان کا حق ہے۔

متعلقہ تحاریر