پاکستان میں غذائی قلت کا بحران حقیقی خدشہ ہے، پاک امریکا تھنک ٹینک
امریکی اور پاکستانی تھنک ٹینک نے ایک ورچوئل مباحثے میں اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کے بعد سب سے بڑا خدشہ غذائی قلت کا ہے۔
امریکی اور پاکستانی حکام نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ، مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پاکستان میں خوراک کا بحران سر اٹھا سکتا ہے۔
واشنگٹن اور اسلام آباد کے حکام کے درمیان گذشتہ روز ایک ویڈیو لنک مباحثہ ہوا۔ بحث کے دوران حکام نے سیلاب کے بعد کی تعمیر نو میں بدعنوانی اور بدانتظامی کو روکنے کے لیے نگرانی کے طریقہ کار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب میں لا افسران گھر بیٹھ گئے، عدالتوں میں حکومت کی نمائندگی نہیں رہی
عمران خان کے بعد اتحادی بھی نشانے پر، گجرات میں چوہدری پرویز الہٰی کے گھر چھاپہ
بحث کے دوران پروگرام کے میزبان ایڈم وائنسٹائن نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان کو درپیش چیلنجز پر اسلام آباد بھی اتنا ہی پریشان ہے؟ جس پر امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ ہاں بالکل پریشان ہے۔
مسعود خان کا کہنا تھا کہ "ہم یوکرین کی جنگ سے براہ راست متاثر ہوئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گندم اور کھاد ہم وہاں سے خریدتے تھے ، ہم حالات سے نمٹنے کے لیے کوشاں تھے کہ پھر سیلاب آگیا اور حالات مزید خراب ہو گئے۔
یو ایس ایڈ کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی صورتحال پر نظر رکھنا ہمارے اپنے مفاد میں ہے، ہم پاکستان کی مدد کے لیے راستے تلاش کرنے کی کوششیں کریں گے۔
مسعود خان کا کہنا تھا زراعت نہ صرف ہم غذائی تحفظ کی ذمہ دار تھی بلکہ اس سے ہم سالانہ 4.4 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھی کماتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
امریکی تھنک ٹینکس کا کہنا تھا اب تک پاکستان کے ساتھ امریکی تعلقات بنیادی طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ پر مرکوز رہے ہیں، جبکہ دیگر بڑےمسائل مثلاً موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کو نظرانداز کیا جاتا رہا۔
توجہ تبدیل کرنا کرنی کی ضرورت
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں یو ایس ایڈ کے دفتر برائے موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے ڈائریکٹر اسٹیو رینیکی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حوالے سے اب امریکا کی پالیسی تبدیل ہورہی ہے ، اور اب واشنگٹن اب دیگر مسائل پر بھی توجہ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی "ہمارے وقت” کے سب سے بڑے بین الاقوامی چیلنجوں میں سے ایک ہے اور "جب آپ کو انسانوں کی بنائی ہوئی یا قدرتی آفات (جیسے پاکستان میں سیلاب) سے عدم استحکام لاحق ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے اثرات اور لہریں پناہ گزینوں کی صورت میں امریکہ تک پہنچ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ امریکا کی قومی سلامتی اور اقتصادی مفادات میں ہے کہ وہ پاکستان کی صورتحال پر نظر رکھے اور "مدد کے راستے تلاش کرنے کی کوششیں کرے”۔
پاکستان کے سفیر مسعود خان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد کی بحالی اور تعمیر نو کے علاوہ ، ہمیں میکرو اکنامک استحکام پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔