دہشتگردی کے سدباب کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف

شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کئے تو یہ ناسور دوبارہ پھیل جائے گا، ہم اس پر ضرور اجتماعی بصیرت اور کاوشوں سے کنٹرول کریں گے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا ناسور دوبارہ سر اٹھا رہا ہے جس کے سدباب کےلئے فی الفور مناسب اقدامات درکار ہیں، خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، خیبرپختونخوا میں 10 سال تحریک انصاف کی حکومت رہی لیکن انہوں نے صوبے کے عوام کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔

کابینہ اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں جنہیں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے، تاریخ ہمیشہ ان مائوں اور ان کے سپوتوں کو یاد رکھے گی۔

یہ بھی پڑھیے

شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدہ چھوڑ دیا، نوازشریف کے ترجمان محمد زبیر کی تصدیق

سابق گورنر سندھ زبیر عمر نے شاہد خاقان عباسی کے استعفے کی  تصدیق کردی

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2010 میں وفاق اور صوبو ں کے درمیان وسائل کی تقسیم سے قبل کل وسائل کا ایک فیصد خیبرپختونخوا کو دیا گیا، یہ آج تک دیا جارہا ہے جو417 ارب روپے اب تک بنتے ہیں ، یہ این ایف سی ایوارڈ کے علاوہ صوبے کو دیئے جاچکے ہیں ، یہ ان کا حق تھا اور جو جغرافیائی صورتحال اور ان کی قربانیاں تھیں تاکہ صوبے میں دہشت گردی کے خلاف فورسز کی استعداد کار میں اضافہ کیا جاسکے اور انہیں جدید آلات سے آراستہ کیا جاسکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خدا جانے یہ بڑی رقم کہاں خرچ ہوئی ، 10 سال پی ٹی آئی کی حکومت رہی ، کسی اور صوبے کو اس طرح اضافی رقم نہیں ملی، اس کا حساب لینا ہمارا حق ہے، صوبہ خیبرپختونخوا کو 40 ارب روپے سالانہ ملتے رہے ، ہم الزام تراشی نہیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب صوبوں نے این ایف سی ایوارڈ میں خوشدلی سے یہ ایک فیصد خیبرپختونخوا کو دینے میں رضامندی ظاہر کی لیکن وہاں پر پولیس کے پاس کوئی جدید اسلحہ نہیں ، آلات نہیں ، ان کی تربیت نہیں ہوئی ، استعداد کار نہیں بڑھی ، نیکٹا بنا ، سی آئی ڈی بنائی گئی ، اس سب کے باوجود یہ کہنا کہ صوبے کے پاس فنڈز نہیں تھے یہ حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے سیاسی گھرانوں جس میں بلور خاندان سمیت کئی اہم شخصیات شامل ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ، پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے قربانی دی ، سول لائن مسجد میں پولیس افسران ، ان کے بچوں سمیت اہلکار شہید ہوئے۔ ہمارے جوانوں نے جس طرح شجاعت اور بہادری کی مثال قائم کی تھی دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کئے تو یہ ناسور دوبارہ پھیل جائے گا، ہم اس پر ضرور اجتماعی بصیرت اور کاوشوں سے کنٹرول کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کو واپس کون لایا ؟۔ پوری قوم اشکبار ہے اور پوچھ رہی ہے کہ دوبارہ دہشت گردی نے کیوں سر اٹھا لیا؟۔اس حساسیت سے کابینہ کے اراکین خبردار کرتے رہے ، یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اس کی تحقیقات کرنا ہوں گی ، یہ کس کا بیانیہ تھا کہ انہیں مرکزی دھارے میں لانے سے یہ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں گے ، قوم اس کا جواب مانگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس کا ایجنڈا یہی ہے ، کابینہ کے اراکین اس پر غور کریں۔

متعلقہ تحاریر