وزیراعظم شہباز شریف عوام کے لیے وبال: سرکاری افسران پر مہربان

شہباز شریف نے وفاقی سیکریٹریٹ کے سرکاری افسران کے ایگزیکٹو الاؤنس میں 150 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف سے ایک ایک ڈالر کی بھیک مانگنے والی حکومت کے وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی سیکرٹریٹ کے سرکاری افسران کے لیے ایگزیکٹو الاؤنس میں بھاری اضافے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مشاورت کے بعد، وزیراعظم شہباز شریف نے گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کے لیے 150 فیصد انکریمنٹ کا اعلان کیا۔ نئے ایگزیکٹو الاؤنس کا اطلاق 2017 کی بنیادی تنخواہ پر ہو گا اور یہ یکم جنوری 2023 سے نافذ العمل ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے

فواد چوہدری کی رہائی کے بعد شیخ رشید اور اینکر پرسن عمران ریاض گرفتار

سکھر کی شہری انتظامیہ نے رشوت کے عوض فٹ پاتھ قبضہ مافیا کے حوالے کردیئے

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا ہے کہ "حکومت نے وفاقی سیکٹریٹ کے افسران کی تنخواہوں میں موجود غیر منصفانہ فرق کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "گریڈ 17 سے 22 کے وفاقی سیکٹریٹ کے وہ افسران جو گزشتہ فیصلے سے ایگزیکٹیو الاؤنس سے محروم رہے، ان کو حکومت نے 2017 کی بنیادی تنخواہ پر 150% ایگریکٹیو الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب ملک شدید ترین معاشی گرداب میں  پھنسا ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم یہ اقدام ان شہریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے دن رات جدوجہد کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آ گئے ہیں ، پاکستان روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (LCs) نہیں کھولے جارہے ، جس کی وجہ سے ملک میں اشیائے ضروریہ کی شدید ترین قلت پیدا ہو گئی ہے۔

طرفہ تماشا یہ ہے کہ مہنگائی میں پسی ہوئی عوام پر حکومت نے پیٹرول بم گرادیا ہے ، پندرہ روزہ جائزے سے 2 روز قبل ہی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35 ، 35 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا۔

متعلقہ تحاریر