منیر اکرم نے کڑی تنقید کے بعد پشتون کلچر مخالف بیان واپس لے لیا

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا تھا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگانا  مذہبی نہیں بلکہ پشتون کلچر سے ہے تاہم سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد انہوں نے وضاحت  کرتے ہوئے کہاکہ میرا مقصد پشتون کلچر کی بے توقیری نہیں تھا تاہم جذبات مجروع ہونے پر افسوس ہے

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد پشتون کلچر سے متعلق اپنا متنازع بیان واپس  لیتے ہوئے کہا کہ میرا مقصد پشتون کلچر کی بے توقیری نہیں تھا ۔

اقوام متحدہ کے اجلاس  کے دوران اپنے خطاب میں منیر اکرم نے کہا تھا کہ طالبان حکومت کی طرف سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کرنا کوئی مذہبی حوالے سے نہیں بلکہ پشتون کلچر کی وجہ سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے

طالبان کا عالمی دباؤ پر خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے پر غور

پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ پشتون کلچر کے تحت خواتین پر تعلیم کے دروازے بند کرکے انہیں گھروں میں بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور یہ افغانستان کی ایک مخصوص طرح کی حقیقت ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے منیراکرم کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی تعلیم پر پابندی لگانا پشتون مخالف طالبان کا کلچر ہے، یہ افغان یا پشتون کلچر نہیں ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے رہنما سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے منیر اکرم کے اس بیان کو پشتونوں کی توہین قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا پاکستان طالبان کی نمائندگی کرتا ہے؟۔

اسامہ خلجی نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ کیا یہ ایک خوفناک نسل پرستی کی ریاستی پالیسی ہے؟۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی پشتون نہیں طالبانی ثقافت ہے جس کے خلاف پشتون سے لڑرہے ہیں۔

سیاسی و سماجی رہنماوں اور سوشل میڈیا  پر تنقید کے بعد منیر اکرم نے پشتون کلچر سے متعلق  اپنا متنازع بیان واپس  لیتے ہوئے کہا کہ میرا مقصد پشتون کلچر کی بے عزتی یا  بے توقیری نہیں تھا ۔

منیر اکرم نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو غلط انداز میں شائع کیا گیا ہے تاہم ان کے ریمارکس کی وجہ سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے بات کا افسوس ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب میں کہا کہ پشتون  قوم  انتہائی ترقی پسند ہے اور پوری دنیا میں احترام کی مستحق ہےمگر  میرا حوالہ ’چھوٹی اقلیت‘ کے ’مخصوص اور عجیب نقطہ نظر‘  سے متعلق  تھی ۔

دوسری جانب دفتر خارجہ  کاکہنا ہے کہ پاکستان وہ ملک ہے جو خواتین کو برابری کے حقوق دیتا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان عالمی سطح پر کیے جانے والے معاہدوں اور کنونشنز کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

متعلقہ تحاریر