فافن کا خواتین کی مخصوص نشستوں پر ڈویژنل کوٹہ متعارف کروانے کا مطالبہ

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک نے خواتین کی مخصوص نشستوں پر منصفانہ نمائندگی سے متعلق تجاویز میں کہاکہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 19(2) اور 19(5) میں ترمیم کی جائے، فافن کے مطابق قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب 57 فیصد نمائندوں کا  تعلق صرف چھ شہروں سے ہے

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نےخواتین کے لیے مخصوص نشستوں پر منصفانہ جغرافیائی نمائندگی کیلئے اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں پر انتظامی ڈویژن کی بنیاد پرکوٹہ کیلئے قانون سازی کی جائے۔

فافن نے خواتین کی جغرافیائی نمائندگی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے زیادہ سیاسی کردار کی ترغیب دینے کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کیلئے مخصوص نشستوں  پر ڈویژنل کوٹہ متعارف کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چھوڑیں گورنر کو ای سی پی خود الیکشن کی تاریخ دے، عدالت کے ریمارکس

 فافن کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر منصفانہ نمائندگی کی تجاویز میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں پر کوٹہ کیلئے قانون سازی کرکے زیادہ سے زیادہ علاقوں کی خواتین کو اسمبلیوں میں نمائندگی دی جائے۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کے مطابق اس وقت قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی57 فیصد ارکان صرف چھ شہروں اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی لاہور، پشاور اور کوئٹہ کی رہائشی ہیں۔

فافن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں صوبائی اسمبلیوں کی خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے زیادہ تر نمائندوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں صوبائی دارالحکومتوں میں رہائشی پتے بتائے تھے۔

پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین میں سے 59 فیصد کا تعلق لاہور، سندھ اسمبلی میں 66 فیصد کراچی، بلوچستان اسمبلی میں 73 فیصد کوئٹہ اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں 50 فیصد پشاور سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے

گورنر پنجاب کی صوبے میں عام انتخابات سے راہ فرار کی کوششیں

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے32 اضلاع میں قومی اسمبلی مخصوص نشستوں پر خواتین کی نمائندگی نہیں جبکہ خیبرپختونخواکے30اضلاع میں بھی قومی اسمبلی مخصوص نشستوں پرخواتین کی نمائندگی  موجود نہیں ہے ۔

فافن نے الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 19(2) اور 19(5) میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کے لیے ایک صوبے میں انتظامی ڈویژن کو علاقائی حلقوں کے طور پر فراہم کیا جا سکے۔

متعلقہ تحاریر