آئی ایم ایف کا دباؤ کام آیا، بیورو کریٹس سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی

حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر بیورو کریٹس کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنا شروع کر دیں۔ایف بی آر نے گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک تمام سرکاری ملازمین  کو اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت دی ہے،وزیراعظم کا کہنا ہے کہ شرائط مشکل ہیں  تاہم ملکی مفاد میں فیصلے کیے جائیں گے

 فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت  گریڈ 17 سے لیکر گریڈ 22 تک کے تمام سرکاری ملازمین کو فوری طور اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے ۔

حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر بیوروکریٹس کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں۔ ایف بی آر نے گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک تمام سرکاری ملازمین  کو اثاثوں کی کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت دی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

اسحاق ڈار کی سود کے خاتمے کی خواہش، کیا آئی ایم ایف رضا مند ہوگا ؟

حکومت نے مالی امداد کی منظوری سے قبل گریڈ 17 سے 22 تک کے بیوروکریٹس اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل درآمد شروع کر دیا ۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ پبلک سیکٹر کے افسران اور گریڈ 17 سے 22 تک کے ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانی ہوں گی۔

حکومت نے بے نامی جائیدادیں رکھنے سے روک دیا ہے۔ اس نے بے نامی لین دین (ممنوعہ) ایکٹ 2017 کو بھی بحال کیا ہے جو بے نامی لین دین میں داخل ہونے یا کسی بھی بے نامی جائیداد کو رکھنے سے روکتا ہے۔

یاد رہے کہ 30 جنوری کو آئی ایم ایف کے وفد نے مذاکرات کے دوران  گریڈ 17 سے 22 گریڈ کے تمام سرکاری ملازمین  کے  ملک اور بیرون ملک اثاثوں کو پبلک ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باوجود حکومت قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے فیصلے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط تصور سے باہر ہیں۔

متعلقہ تحاریر