اپیکس کمیٹی اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدرت صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم نے شرکاء کو بریفنگ دی، شرکاء نے متحد ہوکر دہشتگردی سے نمٹنے پر اتفاق کیا
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت گورنرہاؤس پشاورمیں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کا یکجا ہوکر مقابلہ کرنے پراتفاق کیا گیا جبکہ اس حوالے کابل سے بھی بات چیت کا فیصلہ کیا ہے ۔
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدرت صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم نے شرکاء کو بریفنگ دی ۔
یہ بھی پڑھیے
سرحدوں پر باڑ لگانے کے بعد دہشتگرد کیسے واپس آئے، مراد سعید
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت 7 گھنٹے طویل اجلاس میں متحد ہوکر دہشتگردی سے نمٹنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ دہشتگردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں میں کیے گئے فیصلے 7 فروری کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں پیش کیے جائیں گے جہاں حتمی فیصلے کیے جائیں گے ۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزراء، گلگت بلتستان اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ،وزیراعظم آزاد کشمیر، پولیس حکام اور اعلیٰ سرکاری افسران شریک ہوئے۔
دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم شہباز شریف کی اپیکس کمیٹی میں پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی گفتگو قابل مذمت تھی ۔
اسد قیصر نے کہا کہ شہباز شریف کی خیبر پختونخوا پولیس کو نااہل ثابت کرنے کی کوشش کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہم نے دہشت گردی پر کافی حد تک قابو پایا تھا ہمارے دور میں بم دھماکے کم ہوئے تھے ۔
انکا کہنا ہے کہ ہشتگردی بہت بڑی لعنت ہے، ہمارا صوبہ شروع سے دہشت گردی کی جنگ سے متاثر ہو رہا ہے مگر دہشت گردی کے مقابلے کرنے کی ہماری پالیسی کامیاب رہی ۔