ایمل ولی نے پشاور دھماکے کی ذمہ داری ریاست، امریکا اور طالبان حامیوں پر ڈال دی

رہنما اے این پی ایمل ولی نے پشاور دھماکے کی ذمہ داری ریاست پاکستان،امریکا اور طالبان حامی قوتوں کو قرار دیتے ہوئے آئی جی خیبر پختون خوا،سی سی پی او کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا تو تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر نے بیان کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کے ہمراہ کھڑے رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے

صدر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبر پختونخوا ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ پشاور مسجد سانحہ کی ذمہ داری ریاست پاکستان، امریکا اور طالبان کی حامی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے الجزیرہ کے نمائندے سے گفتگو میں پشاور دھماکے کی ذمہ دار ریاست پاکستان، امریکا اور طالبان کی حامی  جماعتوں کو قرار دیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور دھماکے کے بعد خیبر پختونخواہ پولیس میں اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ شروع

ایمل ولی خان نے کہاکہ پشاور بم دھماکے کے ذمہ دار وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے افغانستان میں طالبان کی حمایت کی اور وہ لوگ بھی کو یہاں جہاد کے نام پر فساد پھیلا رہے ہیں۔

اے این پی کے صوبائی صدر نے کہاکہ افغانستان میں طالبان کی آمد کا جشن منانے والے بھی براہ راست ان افسوسناک سانحہ کے ذزمہ دار ہیں جو انہیں ہیر و بناکر پیش کرتے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی نے کہا کہ دہشتگرد کیسے پولیس لائنز جیسے  حساس علاقے میں داخل ہوئے، انہیں کن لوگوں نے  مدد فراہ کی اس کی مکمل تحقیقات کی جانی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں آئی جی خیبر پختون خوا اور سی سی پی او پشاور سے بطور ملزم تحقیقات کی جائیں جبکہ انہوں نے کہا ہے کہ بارودی مواد سرکاری گاڑی میں لایا گیا تھا ۔

صوبائی صدر اے این پی ایمل ولی خان کے بیان پر تحریک انصاف کے رہنما سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کےخلاف بیان قابل مذمت ہے ۔

تیمور خان جھگڑا نے کہا کہ یہ کہنا ہے کہ آئی جی اور سی سی پی او کو مجرم ٹھہرانا حیران کن اور قابل مذمت ہے۔ ہم آئی جی اور سی سی پی او کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

متعلقہ تحاریر