ریلوے اراضی لیز پر دینے کا معاملہ: سپریم کورٹ کی وفاق سے رجوع کرنے کی ہدایت
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریلوے غیراستعمال شدہ زمین کو استعمال کرنے کےلیے قانونی ریگولیٹری نظام وضع کرے۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تجارتی مقاصد کے لیے زمین لیز پر دینے کی اجازت دینے کے لیے پاکستان ریلوے کو وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے کی زمین تجارتی مقاصد کے لیے لیز پر دینے کی اجازت دینے کے بارے دائر درخواست پر 26 جنوری کی سماعت کا تحریری آرڈر جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ادارے کی آمدن بڑھانے کے لیے پاکستان ریلوے کی زمین تجارتی مقاصد کے لیے لیز پر دینے کی خواہاں ہے لیکن ہمارے پاس یہ مہارت نہیں کہ طے کرے کہ اس طرح کے پروپوزل قابل عمل ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم اور آئی جی کے دعوؤں کے برعکس کے پی میں فرانزک لیب موجود ہے
صوابی پولیس کی دہشتگردوں کے خلاف بڑی کارروائی، 2 دہشتگرد ہلاک ، 4 گرفتار
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریلوے غیراستعمال شدہ زمین کو استعمال کرنے کےلیے قانونی ریگولیٹری نظام وضع کرے جبکہ ریلوے کی زمین کو استعمال کرنے کےلیے وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ سے رجوع کرے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق 1 لاکھ 69 ہزارایکڑ میں سے ریلوے آپریشنز کےلیے 1 لاکھ 26 ہزار ایکڑ اراضی استعمال کررہی ہے جبکہ ریلوے کی 16 ہزار ایکڑ اراضی مستقبل میں توسیع منصوبوں کے لیے رکھی گئی ہے ، ریلوے کی 9 ہزار ایکڑ اراضی پر قابضین نے قبضہ کررکھا ہے ریلوے نے 10 ہزار ایکڑ اراضی ریونیو بنانے کےلیے لیز پر دے رکھی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان ریلوے نے سپریم کورٹ سے مزید زمین کی لیز روکنے کے حکم پر نظرثانی کرنے کے لیے درخواست دائر کی ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ غیراستعمال شدہ زمینیں لیز پر دے کر پاکستان ریلوے مزید ریونیو اکٹھا کرسکتا ہے۔ اس کیس کی آئندہ سماعت مارچ کے وسط میں ہونی ہے۔