الیکشن کمیشن پنجاب اور کےپی میں انتخابات کے لیے تاریخ دے، صدر مملکت کا خط
ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط میں مختلف آئینی آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت پر انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کے فرائض میں شامل ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں ای سی پی سے کہا گیا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابی شیڈول کا فوری طور پر اعلان کرے ، تاکہ جنرل انتخابات کے حوالے سے قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو روکا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرے ، آئین تاخیر کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیے
زلزلے کے بعد دورہ ترکیہ کا اعلان کرنے والے وزیراعظم شہباز شریف کو سبکی کا سامنا
لاہور ہائیکورٹ سے تحریک انصاف کے 43 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا نوٹی فیکیشن معطل
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو انتخابات کے انعقاد کے لیے خط لکھا دیا ہے۔
خط کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخوں کا فوری طور پر اعلان کرے۔
چیف الیکشن کمشنر کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابی شیڈول کا اعلان کرے۔
صدر مملکت کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کا اعلان کیا جائے تاکہ قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کا خاتمہ ہوسکے۔ صدر مملکت نے اپنے خط میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ بھی دیا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا بنیادی فرض ہے، فرائض کی ادائیگی میں ناکامی پر کمیشن آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہوگا۔ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے مطابق صاف اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا فرض منصبی ہے۔
اپنے خط میں صدر مملکت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دیا ہے اور آئین کے آرٹیکلز ، 2A، 105، 112 کا حوالہ بھی دیا ہے۔
اپنے خط میں ڈاکٹر عارف علوی نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی اسمبلی کی تحلیل آرٹیکل 105 یا آرٹیکل 112 کے تحت ہو سکتی ہے۔ دونوں صورتوں میں اسمبلی کے انتخابات ، تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر کرائے جانے چاہئیں۔ اس طرح کے مینڈیٹ کو آرٹیکل 224(2) سے مزید تقویت ملتی ہے جس میں 90 دنوں میں انتخابات کے انعقاد پر زور دیا گیا ہے۔
صدر مملکت نے اپنے خط میں آئین کے آرٹیکل 42 کا بھی حوالہ دیا جس میں الیکشن کمیشن کے حلف اور آئینی فرائض کے کو واضح کیا گیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن کمیشن کو خط موجودہ وفاقی حکومت کے وزراء کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے گورنرز کے حالیہ بیانات کے پس منظر میں لکھا ہے۔ جن میں انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے بےبنیاد توجیہات بیان کی گئی ہیں۔
صدر عارف علوی نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ملکی حالات ایسے نہیں ہیں کہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی جائے یا ملتوی کیے جائیں۔ جمہوریت کے طویل مدتی سیٹ اپ کے لیے وقت پر انتخابات کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے۔