سمندری حدود کا تحفظ پاک بحریہ کی اولین ترجیح ہے، وائس ایڈمرل اویس احمد
کثیرالقومی بحری مشق امن 23 کی افتتاحی میڈیا بریفنگ کا انعقاد، کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل کا کہنا ہے پاک بحریہ قیام امن کیلئے مشترکہ بحری سیکیورٹی پر پختہ یقین رکھتی ہے۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی نے کہا ہے کہ پاک بحریہ قیام امن کیلئے مشترکہ بحری سیکیورٹی پر پختہ یقین رکھتی ہے اور سال 2004 سے اب تک بھر پور طریقے سے بحری سیکورٹی اور قزاقی کے خلاف مشترکہ آپریشنز میں حصہ لے رہی ہے۔
کثیرالقومی بحری مشق امن23 کی میڈیا بریف آج پی این ایس جوہر میں منعقد ہوئی۔ کمانڈر پاکستان فلیٹ وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی نے میڈیا کے نمائندوں کو مشق کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ پاک بحریہ کے زیر انتظام سال 2007 سے کثیرالقومی بحری مشق امن کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ یہ مشق ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت سے متعلق اہم ترین انکشافات سامنے آگئے
مجھ سے تفتیش نہیں ہورہی عمران خان کو چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں، شیخ رشید کا دعویٰ
آٹھویں امن مشق کا انعقاد 10 سے 14 فروری تک کیا جا رہا ہے۔ جس میں 50 سے زائد ممالک اپنے بحری اور فضائی جہازوں، اسپیشل آپریشن فورسز/ میرینز کی ٹیموں اور مندوبین کے ساتھ شرکت کر رہے ہیں۔
یہ مشق سی فیز اور ہاربر فیز پر مشتمل ہے۔ ہاربر فیز کے مرحلے میں بحری امور سے متعلق سیمینارز ، آپریشنل و بین الاقوامی مباحثے و مظاہرے شامل ہیں۔ جب کہ دوسرے مرحلے ( سی فیز) میں بحری حکمت عملی اور سلامتی سے متعلق مشقیں جیسے کہ انسدادِ بحری قزاقی اور دہشت گردی ، سرچ اینڈ ریسکیوآپریشنز ، ائیر ڈیفنس کی مشقیں اور بین الاقوامی فلیٹ ریویو شامل ہو گا جس کا ملکی اور غیر ملکی معززین مشاہدہ کریں گے۔
بحثیت ایک ذمہ دار بحری ملک ، پاکستان کے لیے سمندروں کا دفاع اور تحفظ ناگزیر ہے۔ ہمارے مفادات تین بنیادی عوامل پرمشتمل ہیں، جن میں تجارت کے لیے سمندروں پر غیر معمولی انحصار ، سی پیک منصوبے کی آپریشنلائزیشن اورعالمی توانائی کی ترسیل میں پاکستان کا اسٹریٹجک کردار شامل ہے۔ ان تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے بحری استحکام ایک اہم قومی مفاد کی حیثیت کا حامل ہے۔ پاکستان نہ صرف اپنی بلکہ دیگر تمام ممالک کی بحری سیکیورٹی کی اہمیت کو سمجھتاہے جن کی ترقی و خوشحالی بحری امور سے جڑی ہوئی ہے۔
جب ہم بحری امن و استحکام کی بات کرتے ہیں تو ہمیں بحری خطرات کا بخوبی ادراک ہونا چاہیے جس میں بحری قزاقی، دہشت گردی ،اسلحہ و منشیات کی اسمگلنگ اور موسمیاتی تبدلیاں شامل ہیں۔ وسیع بحری چیلینجز کے پیشِ نظر کسی بھی ملک کے لیے ان تمام مشکلات سے اکیلے نمٹنا ممکن نہیں اس لیے سمندروں سے مستفید ہونے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہم سب کو مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔ پاک بحریہ قیام امن کیلئے مشترکہ بحری سیکیورٹی پر پختہ یقین رکھتی ہے اور سال 2004 سے اب تک بھر پور طریقے سے بحری سیکورٹی اور قزاقی کے خلاف مشترکہ آپریشنز میں حصہ لے رہی ہے۔ اسی تناظر میں 2018سے پاک بحریہ نے ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی پٹرول کا آغاز کیا۔ جس میں پاک بحریہ کے جہاز اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے ساتھ بحر ہند کی اہم راہداریوں کے تحفظ اور استحکام کیلئے کردار ادا کررہے ہیں۔
امن مشقیں اس عزم کا اعادہ کرتی ہیں کہ بحری خطرات سے مشترکہ تعاون اور باہمی ہم آہنگی سے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ نے اس بات پر زور دیاکہ مشق کا بنیادی مقصد تمام شریک ممالک کو ایک دوسرے کے بحری تصورات، مشترکہ آپریشنز اور سمندر میں درپیش چیلینجز سے نمٹنے کے طریقے اور ذرائع سمجھنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں شریک ہونے والی بحری افواج کو ایسا ماحول فراہم بھی کرنا ہے جہاں بحری معاملات اور چیلینجز کو باہمی اشتراک سے سمجھا جا سکے ۔ یہ موقع بحری ممالک کے مابین امن ، دوستی، بہتر سیکیورٹی اور مشترکہ مفادات کے فروغ میں اہم کردار ادا کریگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن مشق 2023 کی میڈیا کوریج سے ہمارا پیغام امن کیلئے متحد کو اُجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔
قبل ازیں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈر پاکستان فلیٹ نے ترکیہ اور شام میں حالیہ زلزلے سے متاثرہ افراد سے اظہار تعزیت کیا۔