سیلاب متاثرین نے مالی مشکلات سے نمٹنے کیلئے منفی حکمت عملی اختیار کرلی
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین مالی مشکلات کے باعث منفی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں اشیائے خور و نوش، صحت عامہ کے مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں جبکہ بچوں کو اسکولوں سے بھی نکال لیا گیا
اقوام متحدہ نے پاکستان کے سیلاب زدگان کے حوالے سے کہا ہے کہ مالی بدحالی کا شکار ہونے والے متاثرین اپنی مشکلات کے حل کے لیے منفی حکمت عملیوں پر عمل کرنے لگے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (یو این او سی ایچ اے) نے سیلاب متاثرین کے حوالے سے متنبہ کیا ہے کہ خوراک ،صحت اور ذریعہ معاش سے متعلق بڑے خدشات ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستانی نژاد امریکی اداکار کمیل ننجیانی کی سیلاب متاثرین کیلئے فنڈ مہم کا آغاز
ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سیلاب متاثرین نے مالی بدحالی سے نمٹنے کیلئےمنفی حکمت عملی اختیار کرلی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں صحت عامہ کے خدشات بہت بڑھ گئے ہیں۔
یو این آفس برائے رابطہ برائے انسانی امورنے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگ تیزی سے منفی حکمت عملیوں کی جانب مائل ہورہے ہیں ۔
یو این او سی ایچ اے نے بتایا ہے کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین مالی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اثاثے فروخت کررہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر قرضے بھی لیے جا رہے ہیں۔
یو این ایجنسی کے مطابق سیلاب متاثرین نے اپنی تبالی حالی کے بعد اپنے بچوں کو اسکولوں سے بھی نکال لیا ہے جبکہ اشیائے خور و نوش کی کمی کی وجہ سے صحت کے مسائل بھی زیادہ ہوتے کارہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوراک سے متعلق امداد کی ضرورت والے 14.6 ملین افراد کی اکثریت دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور اپنی روزی روٹی کے لیے زراعت اور مویشیوں پر انحصار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی رہنما سیلاب متاثرین کے کمبل کی فروخت کا معاملہ سامنے لے آئیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیلاب کے باعث دیگر شہروں میں منتقل ہونے والے افراد اب اپنے آبائی علاقوں میں لوٹنا چاہتے ہیں مگر مالی مشکلات اور دیگر مسائل کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو پارہا ہے ۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت کے مسائل بہت بڑھ گئے ہیں جبکہ سندھ اور بلوچستان ملیریا کی مثبت کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔