آئی ایم ایف کی دوسری شرط پوری ، وفاقی حکومت نے منی بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے 170 ارب روپے کے اضافے ٹیکسز لگانے کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے ہی کیے گئے وعدوں سے انحراف کیا ، ہماری حکومت نے آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال کرایا، کیونکہ آئی ایم ایف کا معاہدہ حکومت نہیں ریاست سے ہوتا ہے ، عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے بجلی کےشعبے میں اصلاحات پر زور دیا ہے ، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات بہت ضروری ہیں ، پاکستان میں بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
انڈس موٹر کمپنی نے ایک ماہ میں تیسری بار گاڑیاں مہنگی کردیں
آئی ایم ایف کے مطالبے پر آج منی بجٹ پارلیمان میں پیش کیا جائے گا
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے 170 ارب روپے کے اضافے ٹیکسز لگانے کی منظوری دے دی ہے، 31 جنوری سے 9 فروری تک آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔
سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 170 ارب روپے کے محصولات کو حاصل کرنے کے لیے لگژری آئمز پر 25 فیصد ڈیوٹی بڑھا دی ہے ، روز مرہ کی استعمال کی اشیاء پر ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس لگایا جائے گا۔ جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کی جارہی ہے۔ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے لیے مزید 40 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کفایت شعاری مہم اپنائیں گے۔
سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ ایل سیز کے مسائل بھی جلد حل کرلیے جائیں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہوائی سفر پر ٹیکس 50,000 روپے یا 20% ہوگا، سیمنٹ پر ایف ای ڈی 1.50 روپے فی کلو بڑھ کر 2 روپے فی کلو ہو گئی۔ گندم، چاول، دودھ، پلاس، سبزیاں، پھل، مچھلی، انڈے، گوشت اور چکن ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ امپورٹڈ سافٹ ڈرنکس پر ایف ای ڈی لاگو کی جائے گی۔