عمران خان کی ضمانت منسوخ ہوئے 24 گھنٹے گزر گئے، حکومت گرفتاری سے گریزاں
اسلام آباد پولیس اور لاہور پولیس کی بھاری نفری گزشتہ رات سے عمران خان کے گھر کے باہر موجود ہے تاہم وزیر داخلہ کی جانب سے ابھی تک گرفتاری حکم نہیں دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر ہنگامہ آرائی کیس میں عمران خان کی ضمانت منسوخ ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری نے لاہور میں چیئرمین تحریک انصاف کے رہائش گاہ کو رات سے گھیرے میں لے رکھا ہے تاہم وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے ابھی تک گرفتاری احکامات جاری نہیں ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کی جانب سے عدم پیشی پر پی ٹی آئی چیئرمین کی ضمانت منسوخ ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس ایک بار پھر متحرک ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست دائر
لاہور ہائیکورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سمیت 97 لاء افسران کی برطرفی کو درست قرار دے دیا
اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ لاہور پولیس کی بھاری نفری عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے لیے جمعرات کی رات چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچ گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق قلعہ گجر سنگھ اور پولیس لائنز میں موجود پولیس نفری کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے اور پولیس نے مال روڈ، جیل روڈ، گڑھی شاہو پر چوکیاں قائم کر دی ہیں۔ زمان پارک کے اطراف میں بھی پولیس کی ٹیمیں گشت کر رہی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق سینئر پولیس افسران نے پولیس فورس کو زمان پارک پہنچنے کی ہدایات دی ہیں جب کہ پولیس لائنز میں موجود انسداد فسادات فورس کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد اپنے قائد کے تحفظ کے لیے زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر موجود ہے اور پولیس کی جانب سے سابق وزیراعظم کی گرفتاری کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ کی رہائش گاہ کے باہر موجود پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے عمران خان کے حق میں اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے کسی بھی کارروائی کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پی ٹی آئی کے کارکنان میں تصادم کا خدشہ موجود ہے۔