امریکی شہریوں کو پاکستان میں سزا کے برسوں بعد دہشتگردی کے مقدمات کا سامنا

پاکستانی جیلوں میں 10 سال قید کی سزا مکمل ہونے کے بعد امریکی شہری وقار خان، احمد منی، رمی زمزم، امان یمر، اور عمر فاروق  کو اب امریکا میں دہشتگردی کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا ،تین مجرمان امریکا کے حوالے جبکہ چوتھا اپنی سزا مکمل کررہا ہے اور 5واں پہلے ہی حوالے کیا جا چکا ہے

پاکستانی جیلوں میں ایک دہائی تک قید کی سزا بھگتنے والے پانچ افراد کو اب امریکا میں دہشتگردی کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پانچوں افراد میں سے تین کو امریکا کے حوالے کردیا گیا ہے ۔

پندرہ برس پہلے امریکی ریاست ورجینیا سے 5نوجوان، افغانستان میں جہاد میں حصہ لینے کیلئے پاکستان پہنچے  تاہم  ان کے اہلخانہ نے حکام کا آگاہ کیا جس پر انہیں پاکستان میں گرفتار کرلیا گیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیے

دہشتگرد دوبارہ منظم ہوئےتو افغانستان میں کارروائی ہوگی، امریکا

پاکستان میں گرفتاری کے بعد پانچوں نوجوانوں پر مقدمہ چلانے کے بعد انہیں دس، دس سال قید کی سزا سنائی گئی جوکہ اب مکمل ہوگئی ہے جس کے بعد انہیں امریکا کے حوالے کردیا گیا ہے ۔

پاکستانی جیلوں  میں ایک عشرہ قید  و بند رہنے والے وقار خان، احمد منی، رمی زمزم، امان یمر، اور عمر فاروق میں سے 3 افراد کو امریکا کے حوالے کردیا گیا جبکہ ایک تاحال جیل میں ہے ۔

اب جب پانچوں پاکستان میں دس برس کی قید بھگت چکے ہیں تو امریکہ میں پراسیکیوٹر ایک مرتبہ پھر ان کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ چلانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

امریکی حکومت  کی درخواست پر پاکستان نے پانچ مجرمان میں سے تین یمیر، زمان اور منی کو ان کے حوالے کردیا ہے جبکہ ایک مجرم جیل میں ہے اور ایک پہلے ہی امریکا میں موجود ہے ۔

امریکی مجرم  شہریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران قید ان پر بدترین تشدد کیا جاتا رہا ہے، تشدد کی وجہ سے یمیر اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے تاہم پاکستان حکام نے اس کی تردید کی ہے ۔

امریکی نشریاتی ادارے ایسوسی ایڈ پریس(اے پی ) نے دعویٰ کیا ہے کہ یمیر قید تنہائی اور تشدد کے باعث  ذہنی امراض کا شکار ہے ۔علاج کے بعد بھی اس کی حالت بہتر نہیں ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حبیب بینک لمیٹڈ کو دہشتگردوں کی مالی معاونت پر امریکا میں مقدمے کا سامنا

امریکی عدالت میں سماعت کے دوران یمیر پر کیس نہ چلانے پر زور دیا جارہا ہے کہ کیونکہ قید اور تشدد کے باعث ذہنی حالت اس قابل نہیں ہے کہ مقدمہ چلایا جائے ۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج لیونی برنکیما نے دورن سماعت  سوال اٹھایا ہے کہ جب ان پانچوں  مجرمان پر پاکستان میں مقدمہ چل چکا ہے اور وہ پہلے ہی  اپنی سزا ئیں بھگت چکے ہیں۔

اب امریکی حکومت ان پر انہی الزامات کے تحت دوبارہ مقدمہ چلانے کی کوشش کررہی ہے تو اس کی کیا افادیت ہے اور یہ کہ اس کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی۔

متعلقہ تحاریر